وَالَّذِينَ كَسَبُوا السَّيِّئَاتِ جَزَاءُ سَيِّئَةٍ بِمِثْلِهَا وَتَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ ۖ مَّا لَهُم مِّنَ اللَّهِ مِنْ عَاصِمٍ ۖ كَأَنَّمَا أُغْشِيَتْ وُجُوهُهُمْ قِطَعًا مِّنَ اللَّيْلِ مُظْلِمًا ۚ أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
اور جنہوں نے بدی کمائی ، بدی کا بدلہ اس کے برابر ہے ، اور ان پر ذلت چھا جائیگی ، اور اللہ سے بچانے والا انہیں کوئی نہیں ، گویا کالی رات کا ایک ٹکڑا ان کے مونہوں پر ڈھانک دیا گیا ہے ، وہ دوزخی ہیں ، وہاں ہمیشہ رہیں گے ۔
1- گزشتہ آیت میں اہل جنت کا تذکرہ تھا، اس میں بتلایا گیا تھا کہ انہیں ان کے نیک اعمال کی جزا کئی کئی گنا ملے گی اور پھر مزید دیدار الٰہی سے نوازے جائیں گے۔ اس آیت میں بتلایا جا رہا ہے کہ برائی کا بدلہ برائی کے مثل ہی ملے گا ۔ سَيِّئَاتٌ سے مراد کفر اور شرک اور دیگر معاصی ہیں۔ 2- جس طرح کہ اہل ایمان کو بچانے والا اللہ تعالٰی ہوگا اس طرح انہیں اس روز اپنے فضل خاص سے نوازے گا علاوہ ازیں ان کے لئے اللہ تعالٰی اپنے مخصوص بندوں کو شفاعت کی اجازت بھی دے گا، جن کی شفاعت بھی وہ قبول فرمائے گا۔ 3- یہ مبالغہ ہے کہ ان کے چہرے اتنے سخت سیاہ ہونگے۔ اس کے برعکس اہل ایمان کے چہرے تروتازہ اور روشن ہونگے جس طرح سورۃ ال عمران، آیت 106 ﴿يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ﴾ الآية اور سورۃ عبس 38-41 اور سورہ قیامت میں ہے۔