إِنَّمَا مَثَلُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا كَمَاءٍ أَنزَلْنَاهُ مِنَ السَّمَاءِ فَاخْتَلَطَ بِهِ نَبَاتُ الْأَرْضِ مِمَّا يَأْكُلُ النَّاسُ وَالْأَنْعَامُ حَتَّىٰ إِذَا أَخَذَتِ الْأَرْضُ زُخْرُفَهَا وَازَّيَّنَتْ وَظَنَّ أَهْلُهَا أَنَّهُمْ قَادِرُونَ عَلَيْهَا أَتَاهَا أَمْرُنَا لَيْلًا أَوْ نَهَارًا فَجَعَلْنَاهَا حَصِيدًا كَأَن لَّمْ تَغْنَ بِالْأَمْسِ ۚ كَذَٰلِكَ نُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ
حیات دنیا کی مثال اس پانی کی ہے ، جو ہم نے آسمان سے برسایا ، پھر اس میں زمین کا سبزہ مل نکلا ، جسے آدمی اور جانور کھاتے ہیں ‘ یہاں تک کہ جب زمین (اپنی خوبصورتی اور) اپنی چمک پرآئی اور آراستہ ہوگئی ، اور زمیندار سمجھے کہ ہم اس پر قادر ہوئے تو اس پر رات کو یا دن کو ہمارا حکم آیا ، پھر ہم نے اسے کٹا ہوا ڈھیر کردیا گویا کل وہاں کچھ نہ تھا ، یوں ہم فکر کرنے والوں کے لئے پتے کھولتے ہیں ۔
1- حَصِيدًا فعیل بمعنی مفعول ہے أَيْ: مَحْصُودًا یعنی محصود دنیا کی زندگی اس طرح کھیتی سے تشبیہ دے کر اس کے عارضی پن اور ناپائیداری کو واضح کیا گیا ہے کہ کھیتی بھی بارش کے پانی سے نشمونما پاتی اور سر سبز وشاداب ہوتی ہے لیکن اس کے بعد اسے کاٹ کر فنا کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔