سورة یونس - آیت 23

فَلَمَّا أَنجَاهُمْ إِذَا هُمْ يَبْغُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ ۗ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا بَغْيُكُمْ عَلَىٰ أَنفُسِكُم ۖ مَّتَاعَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ ثُمَّ إِلَيْنَا مَرْجِعُكُمْ فَنُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پھر جب اس نے بچا دیا ، اسی وقت زمین میں ناحق شرارت شروع کرتے ہیں ‘ لوگو ! تمہاری شرارت تمہاری جانوں پر ہے ، حیات دنیا کی پونجی برت لو ، پھر تمہیں ہماری طرف آنا ہے ، سو ہم تمہیں تمہارے کاموں سے آگاہ کریں گے ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ انسان کی ناشکری کی عادت کا ذکر ہے جس کا تذکرہ ابھی آیت 12 میں بھی گزرا، اور قرآن میں اور بھی متعدد مقامات پر اللہ نے اس کا ذکر فرمایا ہے۔ 2- اللہ تعالٰی نے فرمایا، تم یہ ناشکری اور سرکشی کرلو، چار روزہ متاع زندگی سے فائدہ اٹھا کر بالآخر تمہیں ہمارے ہی پاس آنا ہے، پھر تمہیں، جو کچھ تم کرتے رہے ہو گے، بتلائیں گے یعنی ان پر سزا دیں گے۔