سورة یونس - آیت 20

وَيَقُولُونَ لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ ۖ فَقُلْ إِنَّمَا الْغَيْبُ لِلَّهِ فَانتَظِرُوا إِنِّي مَعَكُم مِّنَ الْمُنتَظِرِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور کہتے ہیں کہ اس پر اس کے رب کے پاس سے کوئی معجزہ کیوں نازل نہ ہوا سو تو کہہ غیب کی بات اللہ جانے تم منتظر رہو ، میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں (ف ١) ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس سے مراد کوئی بڑا اور واضح معجزہ، جیسے قوم ثمود کے لئے اونٹنی کا ظہور ہوا ان کے لئے صفا پہاڑی سونے کا یا مکے کے پہاڑوں کو ختم کرکے ان کی جگہ نہریں اور باغات بنانے کا یا اور اس قسم کا کوئی معجزہ صادر کرکے دکھلایا جائے۔ 2- یعنی اگر اللہ چاہے تو ان کی خواہشات کے مطابق وہ معجزے تو ظاہر کرکے دکھا سکتا ہے۔ لیکن اس کے بعد بھی اگر وہ ایمان نہ لائے تو پھر اللہ کا قانون یہ ہے کہ ایسی قوم کو فوراً وہ ہلاک کر دیتا ہے۔ اس لئے اس بات کا علم صرف اسی کو ہے کہ کسی قوم کے لئے اس کی خواہشات کے مطابق معجزے ظاہر کر دیتا اس کے حق میں بہتر ہے یا نہیں؟ اور اس طرح اس بات کا علم بھی صرف اسی کو ہے کہ ان کے مطلوبہ معجزے اگر ان کو دکھائے گئے تو انہیں، کتنی مہلت دی جائے گی، اسی لئے آگے فرمایا، " تم بھی انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں سے ہوں"۔