وَآخَرُونَ اعْتَرَفُوا بِذُنُوبِهِمْ خَلَطُوا عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا عَسَى اللَّهُ أَن يَتُوبَ عَلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
اور دوسرے لوگ ہیں جنہوں نے اپنے گناہوں کو مان لیا ، اور اپنے بھلے اور برے کام کو ملا دیا شاید اللہ انہیں معاف کرے ، بےشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف ٢) ۔
1- یہ وہ مخلص مسلمان ہیں جو بغیر عذر کے محض تساہل کی وجہ سے تبوک میں نبی (ﷺ) کے ساتھ نہیں گئے بلکہ بعد میں انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوگیا، اور اعتراف گناہ کر لیا۔ 2- بھلے سے مراد وہ اعمال صالحہ ہیں جو جہاد میں پیچھے رہ جانے سے پہلے کرتے رہے ہیں جن میں مختلف جنگوں میں شرکت بھی کی اور 'کچھ برے' سے مراد یہی تبوک کے موقع پر ان کا پیچھے رہنا۔ 3- اللہ تعالٰی کی طرف سے امید، یقین کا فائدہ دیتی ہے، یعنی اللہ تعالٰی ان کی طرف رجوع فرما کر ان کے اعتراف گناہ کو توبہ کے قائم مقام قرار دے کر انہیں معاف فرما دیا۔