سورة التوبہ - آیت 81

فَرِحَ الْمُخَلَّفُونَ بِمَقْعَدِهِمْ خِلَافَ رَسُولِ اللَّهِ وَكَرِهُوا أَن يُجَاهِدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَقَالُوا لَا تَنفِرُوا فِي الْحَرِّ ۗ قُلْ نَارُ جَهَنَّمَ أَشَدُّ حَرًّا ۚ لَّوْ كَانُوا يَفْقَهُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

رسول اللہ (ﷺ) سے جدا ہو کر (غزوہ تبوک سے) پیچھے (مدینہ میں) بیٹھ رہنے والے خوش ہوئے ہیں ، اور انہوں نے اللہ کی راہ میں اپنی جان ومال سے جہاد کرنا مکروہ جانا اور کہا کہ گرمی میں نہ نکلو ، تو کہہ ! جہنم کی آگ سخت گرم ہے ۔ اگر وہ سمجھیں۔ (ف ١)

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یہ ان منافقین کا ذکر ہے جو تبوک میں نہیں گئے اور جھوٹے عذر پیش کر کے اجازت حاصل کرلی۔ خلاف کے معنی ہیں پیچھے یا مخالفت۔ یعنی رسول اللہ (ﷺ) کے جانے کے بعد آپ کے پیچھے یا آپ کی مخالفت میں مدینہ میں بیٹھے رہے۔ ** یعنی اگر ان کو یہ علم ہوتا کہ جہنم کی آگ کی گرمی کے مقابلے میں، دنیا کی گرمی کوئی حیثیت نہیں رکھتی، تو وہ کبھی پیچھے نہ رہتے۔ حدیث میں آتا ہے کہ دنیا کی یہ آگ جہنم کی آگ کا 70 واں حصہ ہے۔ یعنی جہنم کی آگ کی شدت دنیا کی آگ سے 69 حصے زیادہ ہے۔ (صحيح بخاری- بدء الخلق باب صفة النار) اللهم احفظنا منها