سورة التوبہ - آیت 66

لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ ۚ إِن نَّعْفُ عَن طَائِفَةٍ مِّنكُمْ نُعَذِّبْ طَائِفَةً بِأَنَّهُمْ كَانُوا مُجْرِمِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بہانے نہ بناؤ ، تم ایمان لا کے کافر ہوگئے ہو ۔ اگر ہم تم میں سے ایک جماعت کو معاف کریں گے ، تو دوسری جماعت کو ان کے جرم میں ضرور عذاب دیں گے ،

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی تم جو ایمان ظاہر کرتے رہے ہو۔ اللہ اور رسول کے استہزا کے بعد، اس کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہ گئی۔ اول تو وہ بھی نفاق پر ہی مبنی تھا۔ تاہم اس کی بدولت ظاہری طور پر مسلمانوں میں تمہارا شمار ہوتا تھا اب اس کی بھی گنجائش ختم ہوگئی ہے۔ 2- اس سے مراد ایسے لوگ ہیں جنہیں اپنی غلطی کا احساس ہوگیا اور انہوں نے توبہ کر لی اور مخلص مسلمان بن گئے۔ 3- یہ وہ لوگ ہیں، جنہیں توبہ کی توفیق نصیب نہیں ہوئی اور کفر اور نفاق پر اڑے رہے اس لئے اس عذاب کی علت بھی بیان کر دی گئی ہے کہ وہ مجرم تھے۔