سورة التوبہ - آیت 47

لَوْ خَرَجُوا فِيكُم مَّا زَادُوكُمْ إِلَّا خَبَالًا وَلَأَوْضَعُوا خِلَالَكُمْ يَبْغُونَكُمُ الْفِتْنَةَ وَفِيكُمْ سَمَّاعُونَ لَهُمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اگر تم میں شامل ہو کے نکلتے ، تو تم میں فساد ہی بڑھاتے اور تمہارے درمیان گھوڑے دوڑاتے ، بگاڑ کروانے کی تلاش میں ‘ اور ان کے بعض جاسوس تم میں موجود ہیں ‘ اور اللہ ظالموں کو جانتا ہے (ف ٢) ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ منافقین اگر اسلامی لشکر کے ساتھ شریک ہوتے تو غلط رائے اور مشورے دے کر مسلمانوں میں انتشار ہی کا باعث بنتے۔ 2- إِيضَاعٌ کے معنی ہوتے ہیں، اپنی سواری کو تیزی سے دوڑانا۔ مطلب یہ کہ چغل خوری وغیرہ کے ذریعے سے تمہارے اندر فتنہ برپا کرنے میں وہ کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہ کرتے اور فتنے سے مطلب اتحاد کو پارہ پارہ کر دینا اور ان کے مابین باہمی عداوت و نفرت پیدا کر دینا ہے۔ 3- اس سے معلوم ہوتا ہے کہ منافقین کی جاسوسی کرنے والے کچھ لوگ مومنین کے ساتھ بھی لشکر میں موجود تھے جو منافقین کو مسلمانوں کی خبریں پہنچایا کرتے تھے۔