سورة التوبہ - آیت 39

إِلَّا تَنفِرُوا يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا وَيَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ وَلَا تَضُرُّوهُ شَيْئًا ۗ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اگر نہ نکلو گے خدا تمہیں دکھ کا عذاب کرے گا ، اور تمہارے سوا اور لوگ بدل لائے گا ، اور تم اس کا کچھ بگاڑ نہ سکو گے ، اور اللہ ہر شئے پر قادر ہے (ف ١) ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- روم کے عیسائی بادشاہ ہرقل کے بارے میں اطلاع ملی کہ وہ مسلمانوں کے خلاف لڑائی کی تیاری کر رہا ہے چنانچہ نبی (ﷺ) نے بھی اس کے لئے تیاری کا حکم دے دیا۔ یہ شوال سن 9/ ہجری کا واقعہ ہے۔ موسم سخت گرمی کا تھا اور سفر بہت لمبا تھا۔ بعض مسلمانوں اور منافقین پر یہ حکم گراں گزرا، جس کا اظہار اس آیت میں کیا گیا ہے اور انہیں زجر وتوبیخ کی گئی ہے۔ یہ جنگ تبوک کہلاتی ہے جو حقیقت میں ہوئی نہیں۔ 20 روز مسلمان ملک شام کے قریب تبوک میں رہ کر واپس آگئے۔ اس کو جیش العسرۃ کہا جاتا ہے کیونکہ اس لمبے سفر میں اس لشکر کو کافی دقتوں اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ”اثَّاقَلْتُمْ“ یعنی سستی کرتے اور پیچھے رہنا چاہتے ہو۔ اس کا مظاہرہ بعض لوگوں کی طرف سے ہوا لیکن اس کو منسوب سب کی طرف کر دیا گیا (فتح القدیر)