وَلَن تَرْضَىٰ عَنكَ الْيَهُودُ وَلَا النَّصَارَىٰ حَتَّىٰ تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ ۗ قُلْ إِنَّ هُدَى اللَّهِ هُوَ الْهُدَىٰ ۗ وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُم بَعْدَ الَّذِي جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ ۙ مَا لَكَ مِنَ اللَّهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ
اور یہودی (ف ٣) اور نصاریٰ تجھ سے کبھی راضی نہ ہوں گے ، جب تک تو ان کے دین کے تابع نہ ہو ، تو کہہ کہ ہدایت وہی ہے جو اللہ کی ہدایت ہے ، اور اگر تو علم پانے کے بعد ان کی خواہشوں کے تابع ہوگا تو اللہ کے ہاتھ سے تیرا کوئی حامی اور مددگار نہ ہوگا ۔ (ف ١)
*یعنی یہودیت یا نصرانیت اختیار کرلے۔ ** جواب اسلام کی صورت میں ہے، جس کی طرف نبی کریم (ﷺ) دعوت دے رہے ہیں، نہ کہ تحریف شدہ یہودیت ونصرانیت۔ *** یہ اس بات پر وعید ہے کہ علم آجانے کے بعد بھی اگر محض ان برخود غلط لوگوں کو خوش کرنے کے لئے ان کی پیروی کی تو تیرا کوئی مددگار نہ ہوگا۔ یہ دراصل امت محمدیہ کو تعلیم دی جارہی ہے کہ اہل بدعت اور گمراہوں کی خوشنودی کے لئے وہ بھی ایسا کام نہ کریں، نہ دین میں مداہنت اور بےجا تاویل کا ارتکاب کریں۔