سورة الانفال - آیت 44

وَإِذْ يُرِيكُمُوهُمْ إِذِ الْتَقَيْتُمْ فِي أَعْيُنِكُمْ قَلِيلًا وَيُقَلِّلُكُمْ فِي أَعْيُنِهِمْ لِيَقْضِيَ اللَّهُ أَمْرًا كَانَ مَفْعُولًا ۗ وَإِلَى اللَّهِ تُرْجَعُ الْأُمُورُ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور جب تم ملے تھے تو تمہاری نظروں میں انہیں تھوڑا کر دکھلایا ، اور ان کی آنکھوں میں تمہیں تھوڑا کر دکھلایا ، تاکہ وہ کام کرے ، جو پہلے ہوچکا تھا ، اور سب کام اللہ کی طرف پھرتے ہیں ۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* تاکہ وہ کافر بھی تم سے خوف کھا کر پیچھے نہ ہٹیں۔ پہلا واقعہ خواب کا تھا اور یہ دکھلانا عین قتال کے وقت تھا، جیسا کہ الفاظ قرآنی سے واضح ہے ۔ تاہم یہ معاملہ ابتداء میں تھا۔ لیکن جب باقاعدہ لڑائی شروع ہوگئی تو پھر کافروں کو مسلمان اپنے سے دوگنا نظر آتے تھے جیسا کہ سورۂ آل عمران کی آیت 13 سے معلوم ہوتا ہے۔ بعد میں زیادہ دکھانے کی حکمت یہ نظر آتی ہے کہ کثرت دیکھ کر ان کے اندر مسلمانوں کا خوف اور دہشت بیٹھ جائے، جس سے ان کے اندر بزدلی اور پست ہمتی پیدا ہو، اس کے برعکس پہلے کم دکھانے میں حکمت یہ تھی کہ وہ لڑنے سے گریز نہ کریں۔ ** اس سب کا مقصد یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ نے جو فیصلہ کیا ہوا تھا، وہ پورا ہو جائے۔ اس لئے اس نے اس کے اسباب پیدا فرما دیئے۔