سورة الانفال - آیت 43

إِذْ يُرِيكَهُمُ اللَّهُ فِي مَنَامِكَ قَلِيلًا ۖ وَلَوْ أَرَاكَهُمْ كَثِيرًا لَّفَشِلْتُمْ وَلَتَنَازَعْتُمْ فِي الْأَمْرِ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ سَلَّمَ ۗ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جب تجھے (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) اللہ نے تیری خواب میں انہیں تھوڑا دکھلایا ، اور اگر وہ تجھے انکی کثرت دکھلاتا ، تو تم (مسلمان) نامردی کرتے اور کام میں جھگڑا ڈالتے لیکن اللہ نے تمہیں نامردی سے بچا لیا وہ دلوں کا حال جانتا ہے (ف ١) ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اللہ تعالیٰ نے نبی (ﷺ) کو خواب میں کافروں کی تعداد تھوڑی دکھائی اور وہی تعداد آپ نے صحابہ کرام کے سامنے بیان فرمائی، جس سے ان کے حوصلے بڑھ گئے۔ اگر اس کے برعکس کافروں کی تعداد دکھائی جاتی تو صحابہ میں پست ہمتی پیدا ہونے اور باہمی اختلاف کا اندیشہ تھا۔ لیکن اللہ نے ان دونوں باتوں سے بچا لیا۔