سورة الانفال - آیت 39
وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّىٰ لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلَّهِ ۚ فَإِنِ انتَهَوْا فَإِنَّ اللَّهَ بِمَا يَعْمَلُونَ بَصِيرٌ
ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
اور تم (اے مسلمانو) انہیں یہاں تک قتل کرو کہ فساد نہ رہے اور تمام دین خدا کا ہوجائے ، پھر اگر وہ باز آئیں ، تو خدا ان کے کام دیکھتا ہے۔ (ف ١)
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* فتنہ سے مراد شرک ہے۔ یعنی اس وقت تک جہاد جاری رکھو، جب تک شرک کا خاتمہ نہ ہو جائے۔ ** یعنی اللہ کی توحید کا پھریرا چار دانگ عالم میں لہرا جائے۔ *** یعنی تمہارے لئے ان کا ظاہری اسلام ہی کافی ہے، باطن کا معاملہ اللہ کےسپرد کر دو، کیونکہ اس کو ظاہر وباطن ہر چیز کا علم ہے۔