سورة الانفال - آیت 33

وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنتَ فِيهِمْ ۚ وَمَا كَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اللہ ہرگز انہیں عذاب نہ کرتا جب تک تو ان میں تھا ، اور اللہ ان کو عذاب نہ کرتا ، جب تک کہ وہ استغفار کرتے (ف ٢) ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی پیغمبر کی موجودگی میں قوم پر عذاب نہیں آتا، اس لحاظ سے آپ (ﷺ) کا وجود گرامی بھی ان کے حفظ وامان کا سبب تھا ۔ 2- اس سے مراد یہ ہے کہ وہ آئندہ مسلمان ہو کر استغفار کریں گے، یا یہ کہ طواف کرتے وقت مشرکین ”غُفْرَانَكَ رَبَّنَا غُفْرَانكَ“ کہا کرتے تھے۔