سورة الانفال - آیت 30

وَإِذْ يَمْكُرُ بِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِيُثْبِتُوكَ أَوْ يَقْتُلُوكَ أَوْ يُخْرِجُوكَ ۚ وَيَمْكُرُونَ وَيَمْكُرُ اللَّهُ ۖ وَاللَّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جب کفار (مکہ) تیری نسبت مکر کرتے تھے ، کہ تجھے قید ، باقتل ، یا جلاوطن کریں ، اور وہ تدبیر کرتے تھے ، اور اللہ بھی تدبیر کرتا تھا ، اور اللہ اچھا تدبیر کرنے والا ہے (ف ٢) ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ اس سازش کا تذکرہ ہے جو روسائے مکہ نے ایک رات دارالندوہ میں تیار کی تھی اور بالآخر یہ طے پایا تھا کہ مختلف قبیلوں کے نوجوانوں کو آپ کے قتل پر مامور کیا جائے تاکہ کسی ایک کو قتل کے بدلے میں قتل نہ کیا جائے بلکہ دیت دے کر جان چھوٹ جائے ۔ 2- چنانچہ اس سازش کے تحت ایک رات یہ نوجوان آپ کے گھر کے باہر اس انتظار میں کھڑے رہے کہ آپ (ﷺ) باہر نکلیں تو آپ کا کام تمام کر دیں اللہ تعالیٰ نے آپ (ﷺ) کو اس سازش سے آگاہ فرما دیا اور آپ (ﷺ)نے گھر سےباہر نکلتے وقت مٹی کی ایک مٹھی لی اور ان کے سروں پر ڈالتے ہوئے نکل گئے، کسی کو آپ (ﷺ) کے نکلنے کا پتہ ہی نہیں لگا، حتیٰ کہ آپ غار ثور میں پہنچ گئے ۔ یہ کافروں کے مقابلے میں اللہ کی تدبیر تھی ۔ جس سے بہتر کوئی تدبیر نہیں کر سکتا ( مکر کے معنی کے لئےدیکھئے ۔ آل عمران ۔ 54کا حاشیہ ) ۔