سورة الانفال - آیت 19

إِن تَسْتَفْتِحُوا فَقَدْ جَاءَكُمُ الْفَتْحُ ۖ وَإِن تَنتَهُوا فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ وَإِن تَعُودُوا نَعُدْ وَلَن تُغْنِيَ عَنكُمْ فِئَتُكُمْ شَيْئًا وَلَوْ كَثُرَتْ وَأَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُؤْمِنِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(اے اہل مکہ) اگر تم فیصلہ چاہتے تھے تو فیصلہ تم کو پہنچ چکا ، اب اگر تم باز آؤ ، تمہارے لئے بہتر ہے ، اور جو تم مڑ کے آؤ گے ، ہم بھی مڑ کے آئیں گے ، اور تمہاری جمعیت کچھ تمہیں مفید نہ ہوگی ، اگرچہ بہت ہو ، اور اللہ مسلمانوں کے ساتھ ہے (ف ١) ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- ابوجہل وغیرہ رؤسائے قریش نے مکہ سے نکلتے وقت دعا کی تھی کہ ”یا اللہ ہم میں سے جو تیرا زیادہ نافرمان اور قاطع رحم ہے، کل کو تو اسے ہلاک کر دے“ اپنے طور پر وہ مسلمانوں کو قاطع رحم اور نافرمان سمجھتے تھے، اس لیے اس قسم کی دعا کی۔ اب جب اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو فتح نصیب فرما دی تو اللہ تعالیٰ ان کافروں سے کہہ رہا ہے کہ تم فتح یعنی حق اور باطل کے درمیان فیصلہ طلب کر رہے تھے تو وہ فیصلہ تو سامنے آچکا ہے، اس لیے اب تم کفر سے باز آجاؤ ، تو تمہارے لیے بہتر ہے اور اگر پھر تم دوبارہ مسلمانوں کے مقابلے میں آؤ گے تو ہم بھی دوبارہ ان کی مدد کریں گے اور تمہاری جماعت کثرت کے باوجود تمہارے کچھ کام نہ آئے گی۔