سورة الاعراف - آیت 135

فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُمُ الرِّجْزَ إِلَىٰ أَجَلٍ هُم بَالِغُوهُ إِذَا هُمْ يَنكُثُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

پھر جب ہم نے ایک مدت تک جس تک انہیں پہنچنا تھا ، اس سے عذاب اٹھا لیا ، تو وہ فورا وعدہ خلاف ہوگئے۔ (ف ٢)

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یعنی ایک عذاب آتا تو اس سے تنگ آکر موسیٰ علیہ السلام کے پاس آتے، ان کی دعا سے وہ ٹل جاتا تو ایمان لانے کے بجائے، پھر اس کفر وشرک پر جمے رہتے۔ پھر دوسرا عذاب آجاتا تو پھر اسی طرح کرتے۔ یوں کچھ کچھ وقفوں سے پانچ عذاب ان پر آئے۔ لیکن ان کے دلوں میں جو رعونت اور دماغوں میں جو تکبر تھا، وہ حق کی راہ میں ان کے لیے زنجیر پابنا رہا اور اتنی اتنی واضح نشانیاں دیکھنے کے باوجود وہ ایمان کی دولت سے محروم ہی رہے۔