سورة البقرة - آیت 101

وَلَمَّا جَاءَهُمْ رَسُولٌ مِّنْ عِندِ اللَّهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْ نَبَذَ فَرِيقٌ مِّنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ كِتَابَ اللَّهِ وَرَاءَ ظُهُورِهِمْ كَأَنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جب خدا کی طرف سے ان کے پاس رسول پہنچا (ف ٢) جو اسے جو ان کے پاس ہے سچ بتاتا ہے ، سب اہل کتاب میں سے ایک فریق نے خدا کی کتاب کو اپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا ، گویا وہ جانتے ہی نہ تھے ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1-اللہ تعالیٰ نبی (ﷺ) سے خطاب کرتے ہوئے فرما رہا ہے کہ ہم نے آپ (ﷺ) کو بہت سی آیات بینات عطا کی ہیں، جن کو دیکھ کر یہود کو بھی ایمان لے آنا چاہیئے تھا۔ علاوہ ازیں خود ان کی کتاب تورات میں بھی آپ (ﷺ) کے اوصاف کا ذکر اور آپ (ﷺ) پر ایمان لانے کا عہد موجود ہے، لیکن انہوں نے پہلے بھی کسی عہد کی کب پروا کی ہے جو اس عہد کی وہ کریں گے؟ عہد شکنی ان کے ایک گروہ کی ہمیشہ عادت رہی ہے۔ حتیٰ کہ اللہ کی کتاب کو بھی اس طرح پس پشت ڈال دیا، جیسے وہ اسے جانتے ہی نہیں۔