سورة البقرة - آیت 93

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاسْمَعُوا ۖ قَالُوا سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَأُشْرِبُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْعِجْلَ بِكُفْرِهِمْ ۚ قُلْ بِئْسَمَا يَأْمُرُكُم بِهِ إِيمَانُكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جب ہم نے تم سے اقرار لیا اور تمہارے اوپر طور (پہاڑ) اونچا کیا کہ قوت سے پکڑو ، جو ہم نے تم کو دیا ہے اور سنو ، وہ بولے ، ہم نے سنا اور نہ مانا ، (ف ٣) اور کفر کے سبب ان کے دلوں میں تو بچھڑا سمایا ہوا تھا ، تو اگر تم مومن ہو تو تمہارا ایمان تمہیں بری بات سکھلا رہا ہے ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1-یہ کفر وانکار کی انتہا ہے کہ زبان سے تو اقرار کہ سن لیا، یعنی اطاعت کریں گے اور دل میں یہ نیت کہ ہم نے کون سا عمل کرنا ہے؟ 2- ایک تو محبت خود ایسی چیز ہوتی ہے، کہ انسان کو اندھا اور بہرا بنا دیتی ہے۔ دوسرے، اس کو أُشْرِبُوا (پلادی گئی) سے تعبیر کیا گیا، کیوں کہ پانی انسان کے رگ وریشہ میں خوب دوڑتا ہے جب کہ کھانے کا گزراس طرح نہیں ہوتا۔ (فتح القدیر) 3- یعنی عصیان اور بچھڑے کی محبت وعبادت کی وجہ وہ کفر تھا جو ان کے دلوں میں گھر کر چکا تھا۔