سورة الاعراف - آیت 46

وَبَيْنَهُمَا حِجَابٌ ۚ وَعَلَى الْأَعْرَافِ رِجَالٌ يَعْرِفُونَ كُلًّا بِسِيمَاهُمْ ۚ وَنَادَوْا أَصْحَابَ الْجَنَّةِ أَن سَلَامٌ عَلَيْكُمْ ۚ لَمْ يَدْخُلُوهَا وَهُمْ يَطْمَعُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ان کے درمیان ایک دیوار ہے ، اور اعراف پر آدمی ہیں ، جو ہر ایک کو ان کی پیشانی سے پہچانتے ہیں ، اور اہل جنت کو پکار کے کہیں گے ، سل امتی ہے تم پر ، یہ ابھی جنت میں نہیں داخل ہوئے اور امیدوار ہیں (ف ١) ۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- ان دونوں کے درمیان سے مراد جنت دوزخ کے درمیان یا کافروں اور مومنوں کے درمیان ہے۔ حجاب (آڑ) سے وہ فصیل (دیوار) مراد ہے جس کا ذکر سورۂ حدید میں ہے ﴿فَضُرِبَ بَيْنَهُمْ بِسُورٍ لَهُ بَابٌ (الحديد: 13) پس ان کے درمیان ایک دیوار کھڑی کردی جائے گی، جس میں ایک دروازہ ہوگا یہی اعراف کی دیوار ہے۔ 2- یہ کون ہوں گے؟ ان کی تعیین میں مفسرین کے درمیان خاصا اختلاف ہے۔ اکثر مفسرین کے نزدیک یہ وہ لوگ ہوں گے جن کی نیکیاں اور برائیاں برابر ہوں گی۔ ان کی نیکیاں جہنم میں جانے سے اور برائیاں جنت میں جانے سے مانع ہوں گی اور یوں اللہ تعالیٰ کی طرف سے قطعی فیصلہ ہونے تک وہ درمیان میں معلق رہیں گے۔ 3- ”سِيمَاءٌ“ کے معنی علامت کے ہیں۔ جنتیوں کے چہرے روشن اور تروتازہ اور جہنمیوں کے چہرے سیاہ اور آنکھیں نیلی ہوں گی۔ اس طرح وہ دونوں قسم کے لوگوں کو پہچان لیں گے۔ 4- یہاں ”يَطْمَعُونَ“ کے معنی بعض لوگوں نے يَعْلَمُونَ کے کئے ہیں یعنی ان کو علم ہوگا کہ وہ عنقریب جنت میں داخل کردیئے جائیں گے۔