ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ ۛ فِيهِ ۛ هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ
اس کتاب میں کچھ شک (ف ١) نہیں ہے پرہیزگاروں کے واسطے ہدایت ہے ، (ف ٢)
1-اس کے منزل من اللہ ہونے میں کوئی شبہ نہیں جیسا کہ دوسرے مقام پر ہے: ﴿تَنْزِيلُ الْكِتَابِ لَا رَيْبَ فِيهِ مِنْ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴾ (السجدة: 2) بعض علما نے کہا ہے کہ یہ خبر بمعنی نہی ہے۔ أَيْ :لا تَرْتَابُوا فِيهِ (اس میں شک نہ کرو)۔ علاوہ ازیں اس میں جو واقعات بیان کئے گئے ہیں، ان کی صداقت میں، جو احکام ومسائل بیان کئے گئے ہیں، ان سے انسانیت کی فلاح ونجات وابستہ ہونے میں اور جو عقائد (توحید ورسالت اور معاد کے بارے میں) بیان کئے گئے ہیں، ان کے برحق ہونے میں کوئی شک نہیں۔ 2- ویسے تو یہ کتاب الٰہی تمام انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کے لئے نازل ہوئی ہے، لیکن اس چشمۂ فیض سے سیراب صرف وہی لوگ ہوں گے، جو آب حیات کے متلاشی اور خوف الٰہی سے سرشار ہوں گے۔ جن کے دل میں مرنے کے بعد اللہ کی بارگاہ میں کھڑے ہوکر جواب دہی کا احساس اور اس کی فکر ہی نہیں، جن کے اندر ہدایت کی طلب، یا گمراہی سے بچنے کا جذبہ ہی نہیں ہوگا تو انھیں ہدایت کہاں سے اور کیوں کر حاصل ہوسکتی ہے؟