قَالَ فَاهْبِطْ مِنْهَا فَمَا يَكُونُ لَكَ أَن تَتَكَبَّرَ فِيهَا فَاخْرُجْ إِنَّكَ مِنَ الصَّاغِرِينَ
فرمایا یہاں سے نیچے اتر ، تجھے لائق نہیں ، کہ تو یہاں تکبر کرے ، نکل تو ذلیلوں میں ہے ۔
نافرمانی کی سزا ابلیس کو اسی وقت حکم ملا کہ ” میری نافرمانی اور میری اطاعت سے رکنے کے باعث اب تو یہاں جنت میں رہ نہیں سکتا ، یہاں سے اتر جا کیونکہ یہ جگہ تکبر کرنے کی نہیں ۔ “ بعض نے کہا ہے : «فیھا» کی ضمیر کا مرجع منزلت ہے یعنی جن ملکوت اعلی میں تو ہے ، اس مرتبے میں کوئی سرکش رہ نہیں سکتا ۔ جا یہاں سے چلا جا ۔ تو اپنی سرکشی کے بدلے ذلیل و خوار ہستیوں میں شامل کر دیا گیا ۔ تیری ضد اور ہٹ دھرمی کی یہی سزا ہے ۔ اب لعین گھبرایا اور اللہ سے مہلت چاہنے لگا کہ مجھے قیامت تک کی ڈھیل دی جائے ۔ چونکہ جناب باری جل جلالہ کی اس میں مصلحتیں اور حکمتیں تھیں ، بھلے بروں کو دنیا میں ظاہر کرنا تھا اور اپنی حجت پوری کرنا تھی ۔ اس ملعون کی اس درخواست کو منظور فرما لیا ۔ اس حاکم پر کسی کی حکومت نہیں ، اس کے سامنے بولنے کی کسی کو مجال نہیں ، کوئی نہیں جو اس کے ارادے کو ٹال سکے ، کوئی نہیں جو اس کے حکم کو بدل سکے ۔ وہ سریع الحساب ہے ۔