قُل لَّا أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَائِنُ اللَّهِ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ ۚ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الْأَعْمَىٰ وَالْبَصِيرُ ۚ أَفَلَا تَتَفَكَّرُونَ
تو کہہ میں تم سے نہیں کہتا کہ میرے پاس خدا کے خزانے میں ‘ اور نہیں کہتا کہ میں غیب دان ہوں اور نہیں کہتا کہ میں فرشتہ ہوں ، تو اسی وحی کے تابع ہوں ‘ جو مجھے ہوتی ہے ، تو کہہ کیا اندھا ، اور بینا برابر ہیں ؟ کیا تم فکر نہیں کرتے ؟ (ف ١) ۔
مسلمانو ! طبقاتی عصبیت سے بچو اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتا ہے کہ ’ لوگوں میں اعلان کر دو کہ میں اللہ کے خزانوں کا مالک نہیں نہ مجھے ان میں کسی طرح کا اختیار ہے ، نہ میں یہ کہتا ہوں کہ میں غیب کا جاننے والا ہوں ، رب نے جو چیزیں خاص اپنے علم میں رکھی ہیں مجھے ان میں سے کچھ بھی معلوم نہیں ، ہاں جن چیزوں سے خود اللہ نے مجھے مطلع کر دے ان پر مجھے اطلاع ہو جاتی ہے ، میرا یہ بھی دعویٰ نہیں کہ میں کوئی فرشتہ ہوں ، میں تو انسان ہوں ، اللہ تعالیٰ نے مجھے جو شرف دیا ہے یعنی میری طرف جو وحی نازل فرمائی ہے میں اسی کا عمل پیرا ہوں ، اس سے ایک بالشت ادھر ادھر نہیں ہٹتا ۔ کیا حق کے تابعدار جو بصارت والے ہیں اور حق سے محروم جو اندھے ہیں برابر ہو سکتے ہیں ؟ کیا تم اتنا غور بھی نہیں کرتے ؟ ‘ اور آیت میں ہے کہ «أَفَمَن یَعْلَمُ أَنَّمَا أُنزِلَ إِلَیْکَ مِن رَّبِّکَ الْحَقٰ کَمَنْ ہُوَ أَعْمَیٰ إِنَّمَا یَتَذَکَّرُ أُولُو الْأَلْبَابِ» ۱؎ ( 13-الرعد : 19 ) ’ کیا وہ شخص جو جانتا ہے کہ جو کچھ تیری طرف تیرے رب کی جانب سے اترا ہے حق ہے اس شخص جیسا ہو سکتا ہے جو نابینا ہے ؟ نصیحت تو صرف وہی حاصل کرتے ہیں جو عقلمند ہیں ‘ ۔ ’ اے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آپ قرآن کے ذریعہ انہیں راہ راست پر لائیں جو رب کے سامنے کھڑے ہونے کا خوف دل میں رکھتے ہیں ، حساب کا کھٹکا رکھتے ہیں ، جانتے ہیں کہ رب کے سامنے پیش ہونا ہے اس دن اس کے سوا اور کوئی ان کا قریبی یا سفارشی نہ ہو گا ، وہ اگر عذاب کرنا چاہے تو کوئی شفاعت نہیں کر سکتا ۔ یہ تیرا ڈرانا اس لیے ہے کہ شاید وہ تقی بن جائیں حاکم حقیقی سے ڈر کر نیکیاں کریں اور قیامت کے عذابوں سے چھوٹیں اورثواب کے مستحق بن جائیں ‘ ۔