سورة الجمعة - آیت 8

قُلْ إِنَّ الْمَوْتَ الَّذِي تَفِرُّونَ مِنْهُ فَإِنَّهُ مُلَاقِيكُمْ ۖ ثُمَّ تُرَدُّونَ إِلَىٰ عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

تو کہہ موت جس سے تم بھاگتے ہو وہ تم سے ملنے والی ہے ۔ پھر تم چھپے اور کھلے کے جاننے والی کی طرف لوٹائے جاؤ گے پھر وہ تم کو جتائے گا جو تم کرتے تھے۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

موت سے مضر نہیں پھر فرماتا ہے موت سے تو کوئی بچ ہی نہیں سکتا ، جیسے سورۃ نساء میں ہے «أَیْنَمَا تَکُونُوا یُدْرِککٰمُ الْمَوْتُ وَلَوْ کُنتُمْ فِی بُرُوجٍ مٰشَیَّدَۃٍ» (4-النساء:78) یعنی تم جہاں کہیں بھی ہو وہاں تمہیں موت پا ہی لے گی گو مضبوط محلوں میں ہو ، معجم طبرانی کی ایک مرفوع حدیث میں ہے { موت سے بھاگنے والے کی مثال ایسی ہے جیسے ایک لومڑی ہو جس پر زمین کا کچھ قرض ہو وہ اس خوف سے کہ کہیں یہ مجھ سے مانگ نہ بیٹھے ، بھاگے ، بھاگتے بھاگتے جب تھک جائے تب اپنے بھٹ میں گھس جائے ، جہاں گھسی اور زمین نے پھر اس سے تقاضا کیا کہ لومڑی میرا قرض ادا کر دو پھر وہاں سے دم دبائے ہوئے تیزی سے بھاگی آخر یونہی بھاگتے بھاگتے ہلاک ہو گئی ۔ } (طبرانی6922ضعیف)