سورة الممتحنة - آیت 13

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَوَلَّوْا قَوْمًا غَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ قَدْ يَئِسُوا مِنَ الْآخِرَةِ كَمَا يَئِسَ الْكُفَّارُ مِنْ أَصْحَابِ الْقُبُورِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

مومنو ! ان لوگوں سے دوستی نہ رکھو ۔ جن پر اللہ کا غصہ ہوا ہے ۔ یہ لوگ آخرت سے ناامید ہیں ۔ جیسے کہ (اب) کافر اہل قبور کی طرف سے ناامید ہیں

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

کفار سے دلی دوستی کی ممانعت اس سورت کی ابتداء میں جو حکم تھا وہی انتہا میں بیان ہو رہا ہے کہ یہود و نصاریٰ اور دیگر کفار سے جن پر اللہ کا غضب اور اس کی لعنت اتر چکی ہے اور اللہ کی رحمت اور اس کی شفاعت سے دور ہو چکے ہیں تم ان سے دوستانہ اور میل ملاپ نہ رکھو ، وہ آخرت کے ثواب سے اور وہاں کی نعمتوں سے ایسے ناامید ہو چکے ہیں جیسے قبروں والے کافر ، اس پچھلے جملے کے دو معنی کئے گئے ہیں ایک تو یہ کہ جیسے زندہ کافر اپنے مردہ کافروں کے دوبارہ زندہ ہونے سے مایوس ہو چکے ہیں ، دوسرے یہ کہ جس طرح مردہ کافر ہر بھلائی سے ناامید ہو چکے ہیں وہ مر کر آخرت کے احوال دیکھ چکے اور اب انہیں کسی قسم کی بھلائی کی توقع نہیں رہی ۔ «الحمداللہ» سورۃ الممتحنہ کی تفسیر ختم ہوئی ۔