كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ فَكَذَّبُوا عَبْدَنَا وَقَالُوا مَجْنُونٌ وَازْدُجِرَ
ان سے پہلے قوم نوح نے جھٹلایا پھر ہمارے بندہ کو جھوٹا کہا ۔ اور دیونہ بتایا ۔ اور اسے دھمکی دی گئی۔
دیرینہ انداز کفر یعنی اے نبی ! آپ کی اس امت سے پہلے امت نوح نے بھی اپنے نبی کو جو ہمارے بندے نوح تھے تکذیب کی ، اسے مجنون کہا اور ہر طرح ڈانٹا ، ڈپٹا اور دھمکایا ، صاف کہہ دیا تھا کہ «قَالُوا لَئِن لَّمْ تَنتَہِ یَا نُوحُ لَتَکُونَنَّ مِنَ الْمَرْجُومِینَ» (26-الشعراء:116) ’ اے نوح علیہ السلام اگر تم باز نہ رہے تو ہم تجھے پتھروں سے مار ڈالیں گے ‘ ، ہمارے بندے اور رسول نوح نے ہمیں پکارا کہ پروردگار میں ان کے مقابلہ میں محض ناتواں اور ضعیف ہوں ، میں کسی طرح نہ اپنی ہستی کو سنبھال سکتا ہوں نہ تیرے دین کی حفاظت کر سکتا ہوں ، تو ہی میری مدد فرما اور مجھے غلبہ دے ، ان کی یہ دعا قبول ہوتی ہے اور ان کی کافر قوم پر مشہور طوفان نوح بھیجا گیا ۔