وَإِنَّ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا عَذَابًا دُونَ ذَٰلِكَ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
اور بےشک ان لوگوں کے لئے جنہوں نے ظلم کیا ۔ اس سے پہلے ایک اور عذاب سے لیکن ان میں بہت لوگ نہیں جانتے
ظالموں کا حال جیسے اور جگہ فرمان ہے «وَلَنُذِیقَنَّہُم مِّنَ الْعَذَابِ الْأَدْنَی دُونَ الْعَذَابِ الْأَکْبَرِ لَعَلَّہُمْ یَرْجِعُونَ» (32-السجدۃ:21) یعنی ’ بالیقین ہم انہیں قریب کے چھوٹے سے بعض عذاب اس بڑے عذاب کے سوا چکھائیں گے تاکہ وہ لوٹ آئیں ‘ لیکن ان میں سے اکثر بےعلم ہیں نہیں جانتے کہ یہ دنیوی مصیبتوں میں بھی مبتلا ہوں گے اور اللہ کی نافرمانیاں رنگ لائیں گی ۔ یہی بےعلمی ہے جو انہیں اس بات پر آمادہ کرتی ہے کہ گناہ پر گناہ ، ظلم پر ظلم کرتے جائیں ۔ پکڑے جانے پر عبرت حاصل ہوتی ہے لیکن جیسے ہی پکڑ ہٹی یہ پھر ویسے کے ویسے ، سخت دل بدکار بن گئے ۔ بعض احادیث میں ہے کہ منافق کی مثال اونٹ کی سی ہے جس طرح اونٹ نہیں جانتا کہ اسے کیوں باندھا اور کیوں کھولا ؟ (سنن ابوداود:3089،قال الشیخ الألبانی:ضعیف) اسی طرح منافق بھی نہیں جانتا کہ کیوں بیمار کیا گیا ؟ اور کیوں تندرست کر دیا گیا ؟ اثر الٰہی میں ہے کہ میں کتنی ایک تیری نافرمانیاں کروں گا اور تو مجھے سزا نہ دے گا اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے میرے بندے کتنی مرتبہ میں نے تجھے عافیت دی اور تجھے علم بھی نہ ہوا ۔