سورة الزخرف - آیت 85

وَتَبَارَكَ الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا وَعِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور بڑی برکت والاہے وہ جس کی بادشاہت آسمان اور زمین میں ہے اور ان چیزوں میں بھی جو ان دونوں کے درمیان میں ہیں اور اسی کو قیامت کا علم ہے اور تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤں گے

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

اللہ تعالیٰ کی چند صفات جیسے اور آیت میں ہے کہ «وَہُوَ اللہُ فِی السَّمَاوَاتِ وَفِی الْأَرْ‌ضِ یَعْلَمُ سِرَّ‌کُمْ وَجَہْرَ‌کُمْ وَیَعْلَمُ مَا تَکْسِبُونَ» ۱؎ (6-الأنعام:3) ’ زمین و آسمان میں اللہ وہی ہے ہر پوشیدہ اور ظاہر کو اور تمہارے ہر ہر عمل کو جانتا ہے ‘ ۔ وہ سب کا خالق و مالک سب کو بسانے اور بنانے والا سب پر حکومت اور سلطنت رکھنے والا بڑی برکتوں والا ہے ۔ وہ تمام عیبوں سے کل نقصانات سے پاک ہے وہ سب کا مالک ہے بلندیوں اور عظمتوں والا ہے کوئی نہیں جو اس کا حکم ٹال سکے کوئی نہیں جو اس کی مرضی بدل سکے ہر ایک پر قابض وہی ہے ہر ایک کام اس کی قدرت کے ماتحت ہے قیامت آنے کے وقت کو وہی جانتا ہے اس کے سوا کسی کو اس کے آنے کے ٹھیک وقت کا علم نہیں ساری مخلوق اسی کی طرف لوٹائی جائے گی وہ ہر ایک کو اپنے اپنے اعمال کا بدلہ دے گا ۔ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ ’ ان کافروں کے معبودان باطل جنہیں یہ اپنا سفارشی خیال کئے بیٹھے ہیں ان میں سے کوئی بھی سفارش کے لیے آگے بڑھ نہیں سکتا کسی کی شفاعت انہیں کام نہ آئے گی ‘ ۔ اس کے بعد استثناء منقطع ہے یعنی لیکن جو شخص حق کا اقراری اور شاہد ہو اور وہ خود بھی بصیرت و بصارت پر یعنی علم و معرفت والا ہو اسے اللہ کے حکم سے نیک لوگوں کی شفاعت کار آمد ہو گی ۔