سورة سبأ - آیت 22

قُلِ ادْعُوا الَّذِينَ زَعَمْتُم مِّن دُونِ اللَّهِ ۖ لَا يَمْلِكُونَ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ وَمَا لَهُمْ فِيهِمَا مِن شِرْكٍ وَمَا لَهُ مِنْهُم مِّن ظَهِيرٍ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تو کہہ خدا کے سوا جن کے تم مدعی ہو انہیں پکارو ۔ وہ نہ آسمانوں میں ایک ذرہ بھر کے مالک ہیں اور نہ زمین میں اور نہ آسمان وزمین میں ان کی کچھ شرکت ہے ، اور نہ ان میں کوئی اس (خدا) کا مددگار (ف 1) ہے

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

وحدہ لا شریک بیان ہو رہا ہے کہ اللہ اکیلا ہے ، واحد ہے ، احد ہے ، فرد ہے ، صمد ہے ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہ بےنظیر ، لاشریک اور بےمثل ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، ساتھی نہیں ، مشیر نہیں ، وزیر نہیں ، مددگار و پیشی بان نہیں ۔ پھر ضد کرنے والا اور خلاف کرنے والا کہاں ؟ جن جن کو پکارا کرتے ہو پکار کر دیکھ لو معلوم ہو جائے گا کہ ایک ذرے کے بھی مختار نہیں ۔ محض بےبس اور بالکل محتاج و عاجز ہیں ، نہ زمینوں میں ان کی کچھ چلے نہ آسمانوں میں ۔ جیسے اور آیت میں ہے «وَالَّذِینَ تَدْعُونَ مِن دُونِہِ مَا یَمْلِکُونَ مِن قِطْمِیرٍ» ۱؎ (35-فاطر:13) کہ ’ وہ ایک کھجور کے چھلکے کے بھی مالک نہیں ‘ اور یہی نہیں کہ انہیں خود اختیار حکومت نہ ہو نہ سہی شرکت کے طور پر ہی ہو نہیں شرکت کے طور پر بھی نہیں ۔ نہ اللہ تعالیٰ ان سے اپنے کسی کام میں مدد لیتا ہے ۔ بلکہ یہ سب کے سب فقیر محتاج ہیں اس کے در کے غلام اور اس کے بندے ہیں ، ۔