أَلَمْ تَرَوْا أَنَّ اللَّهَ سَخَّرَ لَكُم مَّا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَأَسْبَغَ عَلَيْكُمْ نِعَمَهُ ظَاهِرَةً وَبَاطِنَةً ۗ وَمِنَ النَّاسِ مَن يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَلَا هُدًى وَلَا كِتَابٍ مُّنِيرٍ
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے ۔ اس کو اللہ نے تمہارا مسخر کیا ہے ۔ اور اس نے اپنی ظاہری اور باطنی نعمتیں تم پر پوری کی ہیں ۔ اور باوجود (اس کے) آدمیوں میں بعض وہ ہیں کہ بغیر علم اور بغیر ہدایت اور بغیر روشن کتاب کے خدا کے بارہ میں جھگڑتے ہیں
انعام و اکرام کی بارش اللہ تبارک وتعالیٰ اپنی نعمتوں کا اظہار فرما رہا ہے کہ ’ دیکھو آسمان کے ستارے تمہارے لیے کام میں مشغول ہیں چمک چمک کر تمہیں روشنی پہنچا رہے ہیں بادل بارش اولے خنکی سب تمہارے نفع کی چیزیں ہیں خود آسمان تمہارے لیے محفوظ اور مضبوط چھت ہے ۔ زمین کی نہریں چشمے دریا سمندر درخت کھیتی پھل یہ سب نعمتیں بھی اسی نے دے رکھی ہیں ‘ ۔ پھر ان ظاہری بے شمار نعمتوں کے علاوہ باطنی بےشمار نعمتیں بھی اسی نے تمہیں دے رکھی ہیں مثلا رسولوں کا بھیجنا کتابوں کانازل فرمانا شک و شبہ وغیرہ دلوں سے دور کرنا وغیرہ ۔ اتنی بڑی اور اتنی ساری نعمتیں جس نے دے رکھی ہیں حق یہ تھا کہ اس کی ذات پر سب کے سب ایمان لاتے لیکن افسوس کہ بہت سے لوگ اب تک اللہ کے بارے میں یعنی اس کی توحید اور اس کے رسولوں کی رسالت کے بارے ہی میں الجھ رہے ہیں اور محض جہالت سے ضلالت سے بغیر کسی سند اور دلیل کے اڑے ہوئے ہیں ۔ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی نازل کردہ وحی کی اتباع کرو تو بڑی بے حیائی سے جواب دیتے ہیں کہ ہم تو اپنے اگلوں کی تقلید کریں گے گو ان کے باپ دادے محض بےعقل اور بے راہ شیطان کے پھندے میں پھنسے ہوئے تھے اور اس نے انہیں دوزخ کی راہ پر ڈال دیا تھا یہ تھے ان کے سلف اور یہ ہیں ان کے خلف ۔