سورة آل عمران - آیت 40

قَالَ رَبِّ أَنَّىٰ يَكُونُ لِي غُلَامٌ وَقَدْ بَلَغَنِيَ الْكِبَرُ وَامْرَأَتِي عَاقِرٌ ۖ قَالَ كَذَٰلِكَ اللَّهُ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

زکریا نے کہا کہ اے میرے رب ! میرا لڑکا کیونکر ہوگا حالانکہ مجھے بڑھاپا پہنچ چکا ہے اور میری عورت بانجھ ہے ، فرمایا ، اسی طرح اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے (ف ٢)

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

یحییٰ علیہ السلام، ایک معجزہ اس کے بعد زکریا علیہ السلام کو دوسری بشارت دی جاتی ہے کہ تمہارا لڑکا نبی ہو گا ۔ یہ بشارت پہلی خوشخبری سے بھی بڑھ گئی ۔ جب بشارت آ گئی تو زکریا علیہ السلام کو خیال پیدا ہوا کہ بظاہر اسباب سے تو اس کا ہونا محال ہے تو کہنے لگے کہ اے اللہ ! میرے ہاں بچہ کیسے ہو سکتا ہے ؟ میں بوڑھا ہوں ، میری بیوی بالکل بانجھ ، فرشتے نے اسی وقت جواب دیا کہ اللہ کا امر سب سے بڑا ہے ۔ اس کے پاس کوئی چیز ان ہونی نہیں ، نہ اسے کوئی کام کرنا مشکل، نہ وہ کسی کام سے عاجز ، اس کا ارادہ ہو چکا وہ اسی طرح کرے گا ، اب سیدنا زکریا علیہ السلام اللہ سے اس کی علامت طلب کرنے لگے تو ذات باری سبحانہ و تعالیٰ کی طرف سے اشارہ کیا گیا نشان یہ ہے کہ تو تین دن تک لوگوں سے بات نہ کر سکے گا ، رہے گا تندرست صحیح سالم لیکن زبان سے لوگوں سے بات چیت نہ کی جائے گی صرف اشاروں سے کام لینا پڑے گا ، جیسے اور جگہ ہے «ثَلَـثَ لَیَالٍ سَوِیّاً» (19-مریم:10) یعنی تین راتیں تندرستی کی حالت پھر حکم دیا کہ اس حال میں تمہیں چاہیئے کہ ذکر اور تکبیر اور تسبیح میں زیادہ مشغول رہو ، صبح شام اسی میں لگے رہو ، اس کا دوسرا حصہ اور پورا بیان تفصیل کے ساتھ سورۃ مریم کے شروع میں آئے گا ، ان شاءاللہ تعالیٰ ۔