سورة البقرة - آیت 254

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لَّا بَيْعٌ فِيهِ وَلَا خُلَّةٌ وَلَا شَفَاعَةٌ ۗ وَالْكَافِرُونَ هُمُ الظَّالِمُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

مومنو ! جو کچھ ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرو اس دن کے آنے سے پہلے جس میں بیع اور دوستی اور شفاعت نہیں ہے اور وہ جو منکر ہیں وہی ظالم ہیں (ف ١)

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

آج کے صدقات قیامت کے دن شریکِ غم ہوں گے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو حکم کرتا ہے کہ وہ بھلائی کی راہ میں اپنا مال خرچ کریں تاکہ اللہ تعالیٰ کے پاس ان کا ثواب جمع رہے ، اور پھر فرماتا ہے کہ اپنی زندگی میں ہی خیرات و صدقات کر لو ، قیامت کے دن نہ تو خرید و فروخت ہو گی نہ زمین بھر کر سونا دینے سے جان چھوٹ سکتی ہے ، نہ کسی کا نسب اور دوستی و محبت کچھ کام آ سکتی ہے ، جیسے اور جگہ ہے «فَإِذَا نُفِخَ فِی الصٰورِ فَلاَ أَنسَـبَ بَیْنَہُمْ یَوْمَئِذٍ وَلاَ یَتَسَآءَلُونَ» ( 23-المؤمنون : 101 ) یعنی ’ جب صور پھونکا جائے گا اس دن نہ تو نسب رہے گا نہ کوئی کسی کا پرسان حال ہو گا ، اور اس دن سفارشیوں کی سفارش بھی کچھ نفع نہ دیگی‘ ۔ پھر فرمایا کافر ہی ظالم ہیں یعنی پورے اور پکے ظالم ہیں وہ جو کفر کی حالت ہی میں اللہ سے ملیں ، عطا بن دینار رحمہ اللہ کہتے ہیں شکر ہے اللہ نے کافروں کو ظالم فرمایا لیکن ظالموں کو کافر نہیں فرمایا ، (تفسیرابن ابی حاتم 966/3) ۔