سورة الأنبياء - آیت 76

وَنُوحًا إِذْ نَادَىٰ مِن قَبْلُ فَاسْتَجَبْنَا لَهُ فَنَجَّيْنَاهُ وَأَهْلَهُ مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِيمِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور نوح کو یاد کر جب اس نے اس سے پہلے پکارا تو ہم نے اس کی دعا قبول کی ، پھر اسے اور اس کے اہل کو بڑی گھبراہٹ سے بچا لیا ،

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

نوح علیہ السلام کی دعا نوح نبی علیہ الصلوۃ والسلام کو ان کی قوم نے ستایا ۔ تکلیفیں دیں تو آپ علیہ السلام نے اللہ کو پکارا کہ «فَدَعَا رَبَّہُ أَنِّی مَغْلُوبٌ فَانتَصِرْ» ۱؎ (54-القمر:10) ’ باری تعالیٰ میں عاجز آ گیا ہوں تو میری مدد فرما ‘ ۔ «وَقَالَ نُوحٌ رَّبِّ لَا تَذَرْ عَلَی الْأَرْضِ مِنَ الْکَافِرِینَ دَیَّارًا إِنَّکَ إِن تَذَرْہُمْ یُضِلٰوا عِبَادَکَ وَلَا یَلِدُوا إِلَّا فَاجِرًا کَفَّارًا» ۱؎ (71-نوح:26-27) ’ زمین پر ان کافروں میں سے کسی ایک کو بھی باقی نہ رکھ ورنہ یہ تیرے بندوں کو بہکائیں گے ۔ اور ان کی اولادیں بھی ایسی ہی فاجر و کافر ہوں گی ‘ ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی دعا قبول فرمائی «وَأَہْلَکَ إِلَّا مَن سَبَقَ عَلَیْہِ الْقَوْلُ وَمَنْ آمَنَ ۚ وَمَا آمَنَ مَعَہُ إِلَّا قَلِیلٌ» ۱؎ (11-ھود:40) اور آپ علیہ السلام کو اور مومنوں کو نجات دی اور آپ علیہ السلام کے اہل کو بھی سوائے ان کے جن کے نام برباد ہونے والوں میں آگئے تھے ۔ آپ علیہ السلام پر ایمان لانے والوں کی بہت ہی کم مقدار تھی ۔ قوم کی سختی ، ایذاء دہی اور تکلیف سے رب عالم نے اپنے نبی علیہ السلام کو بچا لیا ۔ ساڑھے نو سو سال تک آپ علیہ السلام ان میں رہے اور انہیں دین اسلام کی طرف بلاتے رہے مگر سوائے چند لوگوں کے اور سب اپنے شرک و کفر سے باز نہ آئے ، بلکہ آپ علیہ السلام کو سخت ایذائیں دیں اور ایک دوسرے کو اذیت دینے کے لیے بھڑکاتے رہے ۔ ’ ہم نے ان کی مدد فرمائی اور عزت و آبرو کے ساتھ کفار کی ایذاء رسانیوں سے چھٹکارا دیا اور ان برے لوگوں کوٹھکانے لگا دیا ‘ ، اور نوح علیہ السلام کی دعا کے مطابق روئے زمین پر ایک بھی کافر نہ بچا ۔ سب ڈبو دئے گئے ۔