سورة الكهف - آیت 32

وَاضْرِبْ لَهُم مَّثَلًا رَّجُلَيْنِ جَعَلْنَا لِأَحَدِهِمَا جَنَّتَيْنِ مِنْ أَعْنَابٍ وَحَفَفْنَاهُمَا بِنَخْلٍ وَجَعَلْنَا بَيْنَهُمَا زَرْعًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تو انہیں دو آدمیوں کی مثال سنا ، ان میں سے ایک کو ہم نے دو انگور کے باغ دیئے ، اور ان دونوں کے گرد کھجور کے درخت تھے اور ان دونوں کے بیچ میں ہم نے کھیتی رکھی ،

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

فخر و غرور (41-فصلت:50)چونکہ اوپر مسکین مسلمانوں اور مالدار کافروں کا ذکر ہوا تھا ، یہاں ان کی ایک مثال بیان کی جاتی ہے کہ دو شخص تھے جن میں سے ایک مالدار تھا ، انگوروں کے باغ ، اردگرد کھجوروں کے درخت ، درمیان میں کھیتی ، درخت پھلدار ، بیلیں ہری ، کھیتی سرسبز ، پھل پھول بھرپور ، کسی قسم کا نقصان نہیں ، ادھر ادھر نہریں جاری تھیں ۔ اس کے پاس ہر وقت طرح طرح کی پیداوار موجود ، مالدار شخص ۔ اس کی دوسری قرأت «ثُمْر» بھی ہے یہ جمع ہے «ثَمْرَۃ» کی جیسے «خَشْبَۃ» کی جمع «خُشْبٌ» ۔ الغرض اس نے ایک دن اپنے ایک دوست سے فخر و غرور کرتے ہوئے کہ میں مال میں ، عزت و اولاد میں ، جاہ و حشم میں ، نوکر چاکر میں تجھ سے زیادہ حیثیت والا ہوں ۔ ایک فاجر شخص کی تمنا یہی ہوتی ہے کہ دنیا کی یہ چیزیں اس کے پاس بکثرت ہوں ۔ یہ اپنے باغ میں گیا اپنی جان پر ظلم کرتا ہوا یعنی تکبر ، اکڑ ، انکار قیامت اور کفر کرتا ہوا ۔ اس قدر مست تھا کہ اس کی زبان سے نکلا کہ ناممکن ہے میری یہ لہلہاتی کھیتیاں ، یہ پھلدار درخت ، یہ جاری نہریں ، یہ سرسبز بیلیں کبھی فنا ہو جائیں ۔ حقیقت میں یہ اس کی کم عقلی ، بےایمانی اور دنیا کی خر مستی اور اللہ کے ساتھ کفر کی وجہ تھی ۔ اسی لیے کہہ رہا ہے کہ میرے خیال سے تو قیامت آنے والی نہیں ۔ اور اگر بالفرض آئی بھی تو ظاہر ہے کہ اللہ کا میں پیارا ہوں ورنہ وہ مجھے اس قدر مال و متاع کیسے دے دیتا ؟ تو وہاں بھی وہ مجھے اس سے بھی بہتر عطا فرمائے گا ۔ جیسے اور آیت میں ہے «وَلَئِن رٰجِعْتُ إِلَیٰ رَبِّی إِنَّ لِی عِندَہُ لَلْحُسْنَیٰ» ( 41- فصلت : 50 ) اگر میں لوٹایا گیا تو وہاں میرے لیے اور اچھائی ہو گئی ۔ اور آیت میں ارشاد ہے «اَفَرَءَیْتَ الَّذِیْ کَفَرَ بِاٰیٰتِنَا وَقَالَ لَاُوْتَیَنَّ مَالًا وَّوَلَدًا» ( 19- مریم : 77 ) یعنی تو نے اسے بھی دیکھا جو ہماری آیتوں سے کفر کر رہا ہے ، اور باوجود اس کے اس کی تمنا یہ ہے کہ مجھے قیامت کے دن بھی بکثرت مال و اولاد ملے گی ، یہ اللہ کے سامنے دلیری کرتا ہے اور اللہ پر باتیں بناتا ہے ۔ اس آیت کا شان نزول عاص بن وائل ہے جیسے کہ اپنے موقعہ پر آئے گا ان شاءاللہ ۔