أَفَأَصْفَاكُمْ رَبُّكُم بِالْبَنِينَ وَاتَّخَذَ مِنَ الْمَلَائِكَةِ إِنَاثًا ۚ إِنَّكُمْ لَتَقُولُونَ قَوْلًا عَظِيمًا
کیا تمہیں خدا نے بیٹوں کے لئے چن لیا اور آپ فرشتوں میں سے بیٹیاں لے بیٹھا ہے ؟ تم بڑی بات بولتے ہو ۔
مجرمانہ سوچ پر تبصرہ ملعون مشرکوں کی تردید ہو رہی ہے کہ یہ تم نے خوب تقسیم کی ہے کہ بیٹے تمہارے اور بیٹیاں اللہ کی ۔ جو تمہیں ناپسند جن سے تم جلو کڑھو بلکہ زندہ درگور کر دو انہیں اللہ کے لیے ثابت کرو ۔ اور آیتوں میں بھی ان کا یہ کمینہ پن بیان ہوا ہے کہ «وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَدًا * لَّقَدْ جِئْتُمْ شَیْئًا إِدًّا * تَکَادُ السَّمَاوَاتُ یَتَفَطَّرْنَ مِنْہُ وَتَنشَقٰ الْأَرْضُ وَتَخِرٰ الْجِبَالُ ہَدًّا * أَن دَعَوْا لِلرَّحْمٰنِ وَلَدًا * وَمَا یَنبَغِی لِلرَّحْمٰنِ أَن یَتَّخِذَ وَلَدًا * إِن کُلٰ مَن فِی السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ إِلَّا آتِی الرَّحْمٰنِ عَبْدًا * لَّقَدْ أَحْصَاہُمْ وَعَدَّہُمْ عَدًّا * وَکُلٰہُمْ آتِیہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَرْدًا » (19-مریم:88-95) یہ کہتے ہیں رب رحمان کی اولاد ہے حقیقتاً انکا یہ قول نہایت ہی برا ہے بہت ممکن ہے کہ اس سے آسمان پھٹ جائے ، زمین شق ہو جائے ، پہاڑ چورا چورا ہو جائیں کہ یہ اللہ رحمان کی اولاد ٹھہرا رہے ہیں حالانکہ اللہ کو یہ کسی طرح لائق ہی نہیں ۔ زمین و آسمان کی کل مخلوق اس کی غلام ہے ۔ سب اس کے شمار میں ہیں اور گنتی میں اور ایک ایک اس کے سامنے قیامت کے دن تنہا پیش ہونے والا ہے ۔