سورة النحل - آیت 97

مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهُ حَيَاةً طَيِّبَةً ۖ وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

مرد ہو یا عورت ، جو مسلمان ہو کر نیک کام کرے ، ہم اسے اچھی زندگی سے زندہ رکھیں گے ، اور ان کے اچھے کاموں کا جو وہ کرتے تھے بدلہ دیں گے (ف ١) ۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

کتاب و سنت کے فرماں بردار اللہ تبارک و تعالیٰ جل شانہ اپنے ان بندوں سے جو اپنے دل میں اللہ پر اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان کامل رکھیں اور کتاب و سنت کی تابعداری کے ماتحت نیک اعمال کریں ، وعدہ کرتا ہے کہ وہ انہیں دنیا میں بھی بہترین اور پاکیزہ زندگی عطا فرمائے گا ۔ عمدگی سے ان کی عمر بسر ہوگی ، خواہ وہ مرد ہوں ، خواہ عورتیں ہوں ، ساتھ ہی انہیں اپنے پاس دار آخرت میں بھی ان کی نیک اعمالیوں کا بہترین بدلہ عطا فرمائے گا ۔ دنیا میں پاک اور حلال روزی ، قناعت ، خوش نفسی ، سعادت ، پاکیزگی ، عبادت کا لطف ، اطاعت کا مزہ ، دل کی ٹھنڈک ، سینے کی کشادگی ، سب ہی کچھ اللہ کی طرف سے ایماندار نیک عامل کو عطا ہوتی ہے ۔ چنانچہ مسند احمد میں ہے { رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں { اس نے فلاح حاصل کرلی جو مسلمان ہوگیا اور برابر سرابر روزی دیا گیا اور جو ملا اس پر قناعت نصیب ہوئی }} ۔ ۱؎ (صحیح مسلم:1054) اور حدیث میں ہے { جسے اسلام کی راہ دکھا دی گئی اور جسے پیٹ پالنے کا ٹکڑا میسر ہوگیا اور اللہ نے اس کے دل کو قناعت سے بھر دیا ، اس نے نجات پا لی } ۔ ۱؎ (سنن ترمذی:2349 ، قال الشیخ الألبانی:صحیح) صحیح مسلم شریف میں ہے { رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ { اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے مومن بندوں پر ظلم نہیں کرتا بلکہ ان کی نیکی کا بدلہ دنیا میں عطا فرماتا ہے اور آخرت کی نیکیاں بھی انہیں دیتا ہے ، ہاں کافر اپنی نیکیاں دنیا میں ہی کھا لیتا ہے آخرت کے لیے اس کے ہاتھ میں کوئی نیکی باقی نہیں رہتی } } ۔ ۱؎ (صحیح مسلم:2808)