ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا عَبْدًا مَّمْلُوكًا لَّا يَقْدِرُ عَلَىٰ شَيْءٍ وَمَن رَّزَقْنَاهُ مِنَّا رِزْقًا حَسَنًا فَهُوَ يُنفِقُ مِنْهُ سِرًّا وَجَهْرًا ۖ هَلْ يَسْتَوُونَ ۚ الْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
اللہ نے ایک مثال بیان کی کہ ایک غلام ہے پرائے بس میں ، جو کسی شئے پر اختیار نہیں رکھتا ، اور ایک وہ شخص ہے جسے ہم نے اپنی طرف سے اچھی روزی دی ، سو وہ اس میں سے چھپا کر اور اعلانیہ خرچ کرتا ہے کیا (دونو) برابر ہیں ؟ اللہ ہی لائق حمد ہے پر ان میں اکثر نہیں جانتے ۔ (ف ٢)
مومن اور کافر میں فرق سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما وغیرہ فرماتے ہیں ” یہ کافر اور مومن کی مثال ہے “ ۔ پس ملکیت کے غلام سے مراد کافر اور اچھی روزی والے اور خرچ کرنے والے سے مراد مومن ہے ۔ مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں ” اس مثال سے بت کی اور اللہ تعالیٰ کی جدائی سمجھانا مقصود ہے کہ یہ اور وہ برابر کے نہیں ۔ اس مثال کا فرق اس قدر واضح ہے جس کے بتانے کی ضرورت نہیں ، اسی لیے فرماتا کہ تعریفوں کے لائق اللہ ہی ہے ۔ اکثر مشرک بےعلمی پر تلے ہوئے ہیں “ ۔