سورة البقرة - آیت 141

تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ ۖ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُم مَّا كَسَبْتُمْ ۖ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

وہ ایک امت تھی جو گزر گئی ان کا ہوا جو وہ کما گئے اور تمہارا ہے جو تم کماتے ہو ، تم سے ان کے کام کی پوچھ نہ ہوگی ۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

1 پھر فرمایا تمہارے اعمال اللہ سے پوشیدہ نہیں ، اس کا محیط علم سب چیزوں کو گھیرے ہوئے ہے ، وہ ہر بھلائی اور برائی کا پورا پورا بدلہ دے گا ۔ یہ دھمکی دے کر پھر فرمایا کہ یہ پاکباز جماعت تو اللہ کے پاس پہنچ چکی ۔ تم جب ان کے نقش قدم پر نہ چلو تو صرف ان کی اولاد میں سے ہونا تمہیں اللہ کے ہاں کوئی عزت اور نفع نہیں دے سکتا ہے ۔ ان کے نیک اعمال میں تمہارا کوئی حصہ نہیں اور تمہاری بد اعمالیوں کا ان پر کوئی بوجھ نہیں “ جو کرے سو بھرے “ تم نے جب ایک نبی کو جھٹلایا تو گویا تمام انبیاء کو جھٹلایا بالخصوص اے وہ لوگو ! جو نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک زمانہ میں ہو ۔ تم تو بڑے ہی وبال میں آ گئے ، تم نے تو اس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلایا جو سید الانبیاء جو ختم المرسلین ہیں ، جو رسول رب العالمین ہیں جن کی رسالت تمام انسانوں اور جنوں کی طرف ہے ۔ جن کی رسالت کے ماننے کا ہر ایک شخص مکلف ہے ۔ اللہ تعالیٰ کے بےشمار درود و سلام آپ پر نازل ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا تمام انبیاء کرام پر بھی ۔