سورة ھود - آیت 6

وَمَا مِن دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللَّهِ رِزْقُهَا وَيَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَمُسْتَوْدَعَهَا ۚ كُلٌّ فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور زمین میں کوئی چلنے والا نہیں ہے ، مگر اس کا رزق خدا کے ذمہ ہے اور وہ اس کا مسکن اور ٹھکانا جانتا ہے ، سب کھلی کتاب میں ہے (ف ١) ۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

ہر مخلوق کا روزی رساں ہر ایک چھوٹی بڑی ، خشکی ، تری کی مخلوق کا روزی رساں ایک اللہ تعالیٰ ہی ہے ۔ وہی ان کے چلنے پھرنے آنے جانے ، رہنے سہنے ، مرنے جینے اور ماں کے رحم میں قرار پکڑنے اور باپ کی پیٹھ کی جگہ کو جانتا ہے ۔ امام بن ابی حاتم نے اس آیت کی تفسیر میں مفسرین کرام کے بہت سے اقوال ذکر کئے ہیں «فَاللہُ اَعْلَمُ» ۔ یہ تمام باتیں اللہ کے پاس کی واضح کتاب میں لکھی ہوئی ہیں جسے فرمان ہے «وَمَا مِنْ دَابَّۃٍ فِی الْاَرْضِ وَلَا طٰیِٕرٍ یَّطِیْرُ بِجَنَاحَیْہِ اِلَّآ اُمَمٌ اَمْثَالُکُمْ مَا فَرَّطْنَا فِی الْکِتٰبِ مِنْ شَیْءٍ ثُمَّ اِلٰی رَبِّہِمْ یُحْشَرُوْنَ» ۱؎ (6-الأنعام:38) یعنی ’ زمین پر چلنے والے جانور اور اپنے پروں پر اڑنے والے پرند سب کے سب تم جیسی ہی امتیں ہیں ، ہم نے کتاب میں کوئی چیز نہیں چھوڑی ، پھر سب کے سب اپنے پروردگار کی طرف جمع کئے جائیں گے ‘ ۔ اور فرمان ہے «وَعِنْدَہٗ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ لَا یَعْلَمُہَآ اِلَّا ہُوَ وَیَعْلَمُ مَا فِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَا تَسْقُطُ مِنْ وَّرَقَۃٍ اِلَّا یَعْلَمُہَا وَلَا حَبَّۃٍ فِیْ ظُلُمٰتِ الْاَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَّلَا یَابِسٍ اِلَّا فِیْ کِتٰبٍ مٰبِیْنٍ» ۱؎ (6-الأنعام:59) یعنی ’ غیب کی کنجیاں اسی اللہ کے پاس ہیں ۔ انہیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا ۔ خشکی تری کی تمام چیزوں کا اسے علم ہے جو پتہ جھڑتا ہے اس کے علم میں ہے کوئی دانہ زمین کے اندھیروں میں اور کوئی تر و خشک چیز ایسی نہیں جو واضح کتاب میں نہ ہو ‘ ۔