إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ ۖ يُدَبِّرُ الْأَمْرَ ۖ مَا مِن شَفِيعٍ إِلَّا مِن بَعْدِ إِذْنِهِ ۚ ذَٰلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ
تمہارا رب وہ اللہ ہے ، جس نے آسمان وزمین چھ دن میں (ف ٢) بنائے ، پھر عرش پر قائم ہوا ، سب کاموں کا بندوبست کرتا ہے ، کوئی شفیع نہیں ، مگر بعد اس کے اذن کے ، یہ اللہ ہے تمہارا رب سو اسی کی عبادت کرو ، کیا تم دھیان نہیں کرتے ۔
تخلیق کائنات کی قرآنی روداد تمام عالم کا رب وہی ہے ۔ آسمان و زمین کو صرف چھ دن میں پیدا کر دیا ہے ۔ یا تو ایسے ہی معمولی دن یا ہر دن یہاں کی گنتی سے ایک ہزار دن کے برابر کا ، پھر عرش پر وہ مستوی ہوگیا ، جو سب سے بڑی مخلوق ہے اور ساری مخلوق کی چھت ہے ، جو سرخ یاقوت کا ہے ، جو نور سے پیدا شدہ ہے ۔ یہ قول غریب ہے ۔ وہی تمام مخلوق کا انتظام کرتا ہے «لَا یَعْزُبُ عَنْہُ مِثْقَالُ ذَرَّۃٍ فِی السَّمَاوَاتِ وَلَا فِی الْأَرْضِ» (34-السبأ:3) ’ اس سے کوئی زمین و آسمان کا کوئی ذرہ پوشیدہ نہیں ‘ ، اسے کوئی کام مشغول نہیں کر لیتا ، وہ سوالات سے اکتا نہیں سکتا ۔ مانگنے والوں کی پکار اسے حیران نہیں کر سکتی ۔ «وَمَا مِن دَابَّۃٍ فِی الْأَرْضِ إِلَّا عَلَی اللہِ رِزْقُہَا وَیَعْلَمُ مُسْتَقَرَّہَا وَمُسْتَوْدَعَہَا کُلٌّ فِی کِتَابٍ مٰبِینٍ» ۱؎ (11-ھود:6) ’ ہر چھوٹے بڑے کا ، ہر کھلے چھپے کا ، ہر ظاہر باہر کا ، پہاڑوں میں سمندروں میں ، آبادیوں میں ، ویرانوں میں وہی بندوبست کر رہا ہے ہر جاندار کا روزی رساں وہی ہے ‘ ۔ «وَمَا تَسْقُطُ مِن وَرَقَۃٍ إِلاَّ یَعْلَمُہَا وَلاَ حَبَّۃٍ فِی ظُلُمَـتِ الاٌّرْضِ وَلاَ رَطْبٍ وَلاَ یَابِسٍ إِلاَّ فِی کِتَـبٍ مٰبِینٍ» ۱؎ (6-الأنعام:59) ’ ہر پتے کے جھڑنے کا اسے علم ہے ۔ ، زمین کے اندھیروں کے دانوں کی اس کو خبر ہے ، ہر تر و خشک چیز کھلی کتاب میں موجود ہے ‘ ۔ کہتے ہیں کہ اس آیت کے نزول کے وقت لشکر کا لشکر مثل عربوں کے جاتا دیکھا گیا ، ان سے پوچھا گیا کہ تم کون ہو ؟ انہوں نے کہا ہم جنات ہیں ۔ ہمیں مدینے سے ان آیتوں نے نکالا ہے ، کوئی نہیں جو اس کی اجازت بغیر سفارش کر سکے ، «مَن ذَا الَّذِی یَشْفَعُ عِندَہُ إِلاَّ بِإِذْنِہِ» ۱؎ (2-البقرہ:255) ’ کون جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے سامنے شفاعت کرسکے ‘ ۔ «وَکَمْ مِّن مَّلَکٍ فِی السَّمَـوَتِ لاَ تُغْنِی شَفَـعَتُہُمْ شَیْئاً إِلاَّ مِن بَعْدِ أَن یَأْذَنَ اللہُ لِمَن یَشَآءُ وَیَرْضَی» ۱؎ (53-النجم:26) ’ آسمان کے فرشتے بھی اس کی اجازت کے بغیر زبان نہیں کھولتے ۔ اسی کو شفاعت نفع دیتی ہے جس کے لیے اجازت ہو ‘ ۔ یہی اللہ تم سب مخلوق کا پالنہار ہے ۔ تم اسی کی عبادت میں لگے رہو ۔ اسے واحد اور لاشریک مانو ۔ مشرکو ! اتنی موٹی بات بھی تم نہیں سمجھ سکتے ؟ جو اس کے ساتھ دوسروں کو پوجتے ہو حالانکہ جانتے ہو کہ خالق مالک وہی اکیلا ہے ۔ اس کے وہ خود قائل تھے ۔ زمین آسمان اور عرش عظیم کا رب اسی کو مانتے تھے ۔