ذَٰلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ لَمْ يَكُ مُغَيِّرًا نِّعْمَةً أَنْعَمَهَا عَلَىٰ قَوْمٍ حَتَّىٰ يُغَيِّرُوا مَا بِأَنفُسِهِمْ ۙ وَأَنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
یہ اس لئے کہ اللہ کسی قوم کو کوئی نعمت دے کر بدلا نہیں کرتا ، جب تک وہ خود اپنے دلوں کی بات نہ بدلیں ، اور اللہ تعالیٰ سنتا جانتا ہے (ف ٣) ۔
اللہ ظالم نہیں لوگ خود اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں اللہ تعالیٰ کے عدل و انصاف کا بیان ہو رہا ہے کہ وہ اپنی دی ہوئی نعمتیں گناہوں سے پہلے نہیں چھینتا ۔ جیسے ایک اور آیت میں ہے«إِنَّ اللہَ لَا یُغَیِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّیٰ یُغَیِّرُوا مَا بِأَنفُسِہِمْ ۗ وَإِذَا أَرَادَ اللہُ بِقَوْمٍ سُوءًا فَلَا مَرَدَّ لَہُ ۚ وَمَا لَہُم مِّن دُونِہِ مِن وَالٍ» ۱؎ ( 13-الرعد : 11 ) ’ اللہ تعالیٰ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک کہ وہ اپنی ان باتوں کو نہ بدل دیں جو ان کے دلوں میں ہیں ۔ جب وہ کسی قوم کی باتوں کی وجہ سے انہیں برائی پہنچانا چاہتا ہے تو اس کے ارادے کوئی بدل نہیں سکتا ۔ نہ اس کے پاس کوئی حمایتی کھڑا ہو سکتا ہے ۔‘ ’ تم دیکھ لو کہ فرعونیوں اور ان جیسے ان سے گزشتہ لوگوں کے ساتھ بھی یہی ہوا ۔ انہیں اللہ نے اپنی نعمتیں دیں وہ سیاہ کاریوں میں مبتلا ہو گئے تو اللہ تعالیٰ نے اپنے دیئے ہوئے باغات چشمے کھیتیاں خزانے محلات اور نعمتیں جن میں وہ بد مست ہو رہے تھے سب چھین لیں ۔ اس بارے میں انہوں نے اپنا برا آپ کیا ۔ اللہ نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا تھا ۔‘