سورة الاعراف - آیت 163

وَاسْأَلْهُمْ عَنِ الْقَرْيَةِ الَّتِي كَانَتْ حَاضِرَةَ الْبَحْرِ إِذْ يَعْدُونَ فِي السَّبْتِ إِذْ تَأْتِيهِمْ حِيتَانُهُمْ يَوْمَ سَبْتِهِمْ شُرَّعًا وَيَوْمَ لَا يَسْبِتُونَ ۙ لَا تَأْتِيهِمْ ۚ كَذَٰلِكَ نَبْلُوهُم بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور یہود سے اس بستی کا حال پوچھ ، جو سمندر کے کنارہ پر تھی ، جب وہاں کے لوگ سبت (ہفتہ) کے دن زیادتی کرنے لگے تھے ، جب ان کا سبت کا دن ہوتا ان کی مچھلیاں پانی پر آکے تیرتی تھیں ، اور جب سبت نہ ہوتا ، تب نہ آتیں ، یوں ہم نے انہیں آزمایا ، اس لئے کہ وہ فاسق تھے (ف ٢) ۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

تصدیق رسالت سے گریزاں یھودی علماء پہلے آیت «وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِینَ اعْتَدَوْا مِنکُمْ فِی السَّبْتِ فَقُلْنَا لَہُمْ کُونُوا قِرَدَۃً خَاسِئِینَ» ۱؎ (2-البقرۃ:65) گزر چکی ہے ، اسی واقعہ کا تفصیلی بیان اس آیت میں ہے ۔ اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلوات اللہ و سلامہ علیہ کو حکم دیتا ہے کہ آپ اپنے زمانے کے یہودیوں سے ان کے پہلے باپ دادوں کی بابت سوال کیجئے ، جنہوں نے اللہ کے فرمان کی مخالفت کی تھی ۔ پس ان کی سرکشی اور حیلہ جوئی کی وجہ سے ہماری اچانک پکڑ ان پر مسلط ہوئی ۔ اس واقعہ کو یاد دلا تاکہ یہ بھی میری ناگہانی سزا سے ڈر کر اپنی اس ملعون صفت کو بدل دیں اور آپ کے جو اوصاف ان کی کتابوں میں ہیں ، انہیں نہ چھپائیں ۔ ایسا نہ ہو کہ ان کی طرح ان پر بھی ہمارے عذاب بے خبری میں برس پڑیں ۔ ان لوگوں کی یہ بستی بحر قلزم کے کنارے واقع تھی جس کا نام آیلہ تھا ۔ مدین اور طور کے درمیان یہ شہر تھا ۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس بستی کا نام مدین تھا ۔ ایک قول یہ ہے کہ اس کا نام معتا تھا ۔ یہ مدین اور عینونا کے درمیان تھا ۔ انہیں حکم ملا کہ یہ ہفتہ کے دن کی حرمت کریں اور اس دن شکار نہ کریں ، مچھلی نہ پکڑیں ۔ ادھر مچھلیوں کی بحکم الٰہی یہ حالت ہوئی کہ ہفتے والے دن تو چڑھی چلی آتیں ، کھلم کھلا ہاتھ لگتیں ، تیرتی پھرتیں ، سب طرف سے سمٹ کر آ جاتیں اور جب ہفتہ نہ ہوتا ، ایک مچھلی بھی نظر نہ آتی بلکہ تلاش پر بھی ہاتھ نہ لگتی ۔ یہ ہماری آزمائش تھی کہ مچھلیاں ہیں تو شکار منع اور شکار جائز ہے تو مچھلیاں ندارد ۔ چونکہ یہ لوگ فاسق اور بےحکم تھے ، اس لیے ہم نے بھی ان کو اس طرح آزمایا ۔ آخر ان لوگوں نے حیلہ جوئی شروع کی ۔ ایسے اسباب جمع کرنے شروع کئے جو باطن میں اس حرام کام کا ذریعہ بن جائیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ { یہودیوں کی طرح حیلے کر کے ذرا سی دیر کے لیے اللہ کے حرام کو حلال نہ کر لینا ۔ } ۱؎ (جزء فی الخلع و ابطال الحیل[ص:24]لابی عبداللہ بن بطۃ کما فی ارواء الغلیل:1535) اس حدیث کو امام ابو عبداللہ بن بطۃ رحمہ اللہ لائے ہیں اور اس کی سند نہایت عمدہ ہے ۔ اس کے راوی احمد بن محمد بن مسلم کا ذکر امام خطیب رحمہ اللہ نے اپنی تاریخ میں کیا ہے اور انہیں ثقہ کہا ہے ۔ باقی سب راوی بہت مشہور ہیں اور سب کے سب ثقہ ہیں ۔ ایسی بہت سی سندوں کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے ۔