سورة الاعراف - آیت 86

وَلَا تَقْعُدُوا بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوعِدُونَ وَتَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِهِ وَتَبْغُونَهَا عِوَجًا ۚ وَاذْكُرُوا إِذْ كُنتُمْ قَلِيلًا فَكَثَّرَكُمْ ۖ وَانظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ہر رستے پر نہ بیٹھو ، کہ لوگوں کو ڈراتے اور مومنوں کو اللہ کی راہ سے روکتے ، اور اس میں عیب ڈھونڈتے ہو ، اور وہ وقت یاد کرو کہ تم تھوڑے تھے ، پھر خدا نے تمہیں بہت کیا ، تھے پھر خدا نے تمہیں بہت کیا ، اور دیکھو ، کہ مفسدوں کا انجام کیا ہوا ۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

قوم شعیب کی بداعمالیاں فرماتے ہیں کہ مسافروں کے راستے میں دہشت گردی نہ پھیلاؤ ، ڈاکہ نہ ڈالو اور انہیں ڈرا دھمکا کر ان کا مال زبردستی نہ چھینو ۔ میرے پاس ہدایت حاصل کرنے کے لئے جو آنا چاہتا ہے ، اسے خوفزدہ کر کے روک دیتے ہو ؟ ایمانداروں کو اللہ کی راہ پر چلنے میں روڑے اٹکاتے ہو ؟ راہ حق کو ٹیڑھا کر دینا چاہتے ہو ؟ ان تمام برائیوں سے بچو ۔ یہ بھی ہو سکتا ہے بلکہ زیادہ ظاہر ہے کہ ہر راستے پر نہ بیٹھنے کی ہدایت تو قتل و غارت سے روک کے لیے ہو جو ان کی عادت تھی اور پھر راہ حق سے مومنوں کو نہ روکنے کی ہدایت پھر کی ہو ۔ تم اللہ کے اس احسان کو یاد کرو کہ گنتی میں ، قوت میں تم کچھ نہ تھے ، بہت ہی کم تھے ۔ اس نے اپنی مہربانی سے تمہاری تعداد بڑھا دی اور تمہیں زور آور کر دیا ۔ رب کی اس نعمت کا شکریہ ادا کرو ۔ عبرت کی آنکھوں سے ان کا انجام دیکھ لو جو تم سے پہلے ابھی ابھی گزرے ہیں جن کے ظلم و جبر کی وجہ سے ، جن کی بد امنی اور فساد کی وجہ سے رب کے عذاب ان پر ٹوٹ پڑے ۔ وہ اللہ کی نافرمانیوں میں رسولوں کے جھٹلانے میں مشغول رہے ، دلیر بن گئے جس کے بدلے اللہ کی پکڑ ان پر نازل ہوئی ۔ آج ان کی ایک آنکھ جھپکتی ہوئی باقی نہیں رہی ۔ نیست و نابود ہو گئے ، مر مٹ گئے ۔ دیکھو ! میں تمہیں صاف بے لاگ ایک بات بتا دوں ۔ تم میں سے ایک گروہ مجھ پر ایمان لا چکا ہے اور ایک گروہ نے میرا انکار اور بری طرح مجھ سے کفر کیا ۔ اب تم خود دیکھ لو گے کہ مدد ربانی کس کا ساتھ دیتی ہے اور اللہ کی نظروں سے کون گر جاتا ہے ؟ تم رب کے فیصلے کے منتظر رہو ۔ وہ سب فیصلہ کرنے والوں سے اچھا اور سچا فیصلہ کرنے والا ہے ۔ تم خود دیکھ لو کہ اللہ والے با مراد ہوں گے اور دشمنان اللہ نامراد ہوں گے ۔