ثُمَّ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ تَمَامًا عَلَى الَّذِي أَحْسَنَ وَتَفْصِيلًا لِّكُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً لَّعَلَّهُم بِلِقَاءِ رَبِّهِمْ يُؤْمِنُونَ
پھرہم نے موسیٰ کو کتاب دی تھی ، نیکو کار کے لئے پوری نعمت ، اور ہر شئے کی پوری تفصیل اور ہدایت اور رحمت ، شاید کہوہ اپنے رب کی ملاقات کا یقین کریں (ف ٢) ۔
فہم القرآن : (آیت 154 سے 155) ربط کلام : صراط مستقیم کے نو سنگ میلوں کی نشاندہی کرنے کے بعد اشارہ دیا ہے کہ یہ نصیحتیں تورات میں بھی موجود ہیں۔ یہاں لفظ ﴿ثُمَّ﴾ لا کر یہ واضح کیا گیا ہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) جس کتاب کی دعوت اور جس راستے کی طرف بلاتے تھے اس کے بنیادی اصول بھی یہی تھے تورات میں اللہ تعالیٰ نے مذکورہ بالا احکام کی تفصیلات نازل فرمائی تھیں۔ تاکہ اس شخص کے لیے ہدایت اور رحمت کے دروازے کھل جائیں جو اپنے رب کی ملاقات پر ایمان رکھتا ہے۔ اور یہی صفات اس کتاب یعنی قرآن مجید میں ہیں جو ہدایت کا سرچشمہ اور اللہ تعالیٰ کی رحمت کا پیش خیمہ ہے جس میں انسان کی ہدایت کے لیے مکمل اور جامع رہنمائی کی گئی ہے تاکہ وہ اپنے رب کی ملاقات پر یقین رکھتے ہوئے کتاب مبین کی ہدایت کے مطابق زندگی گزارے جس کی سب کو دعوت دی جاتی ہے تاکہ لوگ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے بچ کر اس کی شفقت و رحمت کے مستحق قرار پائیں۔ قرآن مجید سے ہدایت پانے اور اللہ تعالیٰ کی رحمت کے حق دار ہونے کے لیے قیامت کے دن حساب و کتاب کا خوف دلانے کی بجائے رب کی ملاقات کی یاد دلائی گئی ہے مومن کے لیے اللہ تعالیٰ کی ملاقات دنیا اور آخرت کی تمام نعمتوں سے اعلیٰ اور محبوب ترین نعمت ہے۔ (عَنْ جَرِیرٍ (رض) قَالَ کُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِیِّ (ﷺ) إِذْ نَظَرَ إِلَی الْقَمَرِ لَیْلَۃَ الْبَدْرِ قَالَ إِنَّکُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّکُمْ کَمَا تَرَوْنَ ہَذَا الْقَمَرَ لَا تُضَامُونَ فِی رُؤْیَتِہٖ فَإِنْ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لاَّ تُغْلَبُوا عَلٰی صَلَاۃٍ قَبْلَ طُلُوع الشَّمْسِ وَصَلَاۃٍ قَبْلَ غُرُوب الشَّمْسِ فَافْعَلُوا) [ رواہ البخاری : کتاب التوحید، باب قول اللہ تعالیٰ ﴿ وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَة ﴾] ” حضرت جریر (رض) بیان کرتے ہیں ہم نبی معظم (ﷺ) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اچانک نبی اکرم (ﷺ) نے چودھویں رات کے چاند کو دیکھا اور فرمایا عنقریب تم اپنے رب کو ایسے ہی دیکھو گے جس طرح اس چاند کو دیکھ رہے ہو تمھیں چاند دیکھنے میں کوئی دقت پیش نہیں آرہی ؟ اگر تم استطاعت رکھتے ہو کہ تمسست نہ ہوجاؤ فجر اور عصر کی نماز کا خیال رکھو۔“ مسائل : 1۔ تورات اپنے دور میں مکمل ہدایت تھی لیکن اب قرآن مجید ہدایت کا مل کا ذریعہ اور سرچشمہ ہے۔ 2۔ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی رحمت، برکت اور ہدایت کا سبب ہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا عقیدہ انسان کو اپنے رب کی ہدایت پر گامزن رکھتا ہے۔ تفسیر بالقرآن : قرآن مجید کے اوصاف کی ایک جھلک : 1۔ قرآن مجید لاریب کتاب ہے۔ (البقرۃ:1) 2۔ قرآن مجید لوگوں کے لیے ہدایت اور نصیحت ہے۔ (آل عمران :138) 3۔ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے واضح کتاب ہے۔ (ھود :1) 4۔ قرآن مجید کے نزول کا مقصد لوگوں کو اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لانا ہے۔ (ابراہیم :1) 5۔ قرآن مجید لوگوں کے لیے ہدایت ہے۔ (البقرۃ:185) 6۔ قرآن مجید برہان اور نور مبین ہے۔ (النساء :174)