يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَكُم بُرْهَانٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكُمْ نُورًا مُّبِينًا
لوگو ! تمہارے رب کے پاس سے تمہارے پاس حجت آچکی ہے اور ہم نے تمہاری طرف واضح روشنی نازل کی ہے ۔ (ف ١)
فہم القرآن : (آیت 174 سے 175) ربط کلام : اس سورت کی ابتداء بھی ﴿یَاَ ایُّھَا النَّاسُ﴾ کے الفاظ سے ہوئی تھی۔ اور اختتام بھی انھی الفاظ اور مسائل سے کیا جارہا ہے۔ اس سورۃ مبارکہ میں یہود و نصاریٰ اور مومنوں کے ساتھ تیسری مرتبہ تمام لوگوں کو دعوت عام دی گئی ہے کہ اے لوگو! ادھر ادھر کے اعمال اور عقائد کی اتباع چھوڑ کر صرف اس برہان کی پیروی اور واضح روشنی کے پیچھے چلو جو تمھارے لیے دو جہاں کے راستوں کو منور کر دے گی۔ برہان سے مراد مفسرین نے رسول مکرم (ﷺ) کی ذات اور نور سے مراد قرآن مجید کی تعلیمات لی ہیں۔ رسول کی آمد کے بعد لوگوں کے پاس اللہ تعالیٰ کی عدالت عظمیٰ میں حجت ختم ہوجاتی ہے۔ اللہ کا رسول آچکا اور اس نے زندگی کے تمام شعبوں میں قرآن مجید پر عمل کرکے دکھلا دیا۔ لہٰذا لوگوں کا فرض بنتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ پر ایمان لائیں یعنی اس کی توحید کو سمجھیں اور اس کے تقاضے پورے کریں اور قرآن و سنت کے ساتھ اعتصام کرتے ہوئے اپنی زندگی سنواریں۔ جس کے بدلے اللہ تعالیٰ انھیں اپنے فضل و کرم سے نوازتے ہوئے صراط مستقیم پر گامزن رہنے کی توفیق دے گا۔ (عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ (رض) خَطَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) خَطًّا بِیَدِہٖ ثُمَّ قَالَ ھٰذَا سَبِیْلُ اللّٰہِ مُسْتَقِیْمًا قَالَ ثُمَّ خَطَّ عَنْ یَّمِیْنِہٖ وَشِمَالِہٖ ثُمَّ قَالَ ھٰذِہِ السُّبُلُ وَلَیْسَ مِنْھَا سَبِیْلٌ إِلَّا عَلَیْہِ شَیْطَانٌ یَدْعُوْ إِلَیْہِ ثُمَّ قَرَأَ ﴿وَاَنَّ ھٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَلَا تَتَّبِعُوْا السُّبُلَ﴾) [ رواہ احمد ] ” حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں رسول اللہ (ﷺ) نے اپنے ہاتھ سے ایک لکیر کھینچی پھر فرمایا یہ اللہ کا سیدھا راستہ ہے پھر اس کے دائیں اور بائیں خط کھینچ کر فرمایا یہ راستے ہیں ان سب میں سے ہر ایک پر شیطان کھڑا ہے اور وہ اس کی طرف بلاتا ہے پھر آپ (ﷺ) نے اس آیت کی تلاوت کی (بے شک یہ میرا سیدھا راستہ ہے اسی پر چلتے رہنا اور پگڈنڈیوں پر نہ چلنا۔) “ (الانعام :153) مسائل : 1۔ قرآن مجید ہدایت کا سر چشمہ ہے۔ 2۔ قرآن کو مضبوطی سے تھامنے والے اللہ کے فضل و کرم سے ہمکنار ہوں گے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید کے ذریعے لوگوں کو صراط مستقیم کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ 4۔ قرآن مجید چمکتا ہوا نورہے۔ تفسیر بالقرآن : نور کیا ہے ؟ 1۔ اللہ تعالیٰ کی ذات زمین و آسمان کا نور ہے۔ (النور :35) 2۔ قرآن نور ہے۔ (النساء :174) 3۔ توحید نور ہے۔ (البقرۃ:257) 4۔ حضرت محمد (ﷺ) نور کی طرف بلاتے تھے۔ ( الطلاق : 11، ابراہیم :1) 5۔ تمہارے پاس اللہ کی طرف سے کتاب مبین کی صورت میں نور آگیا۔ ( المائدۃ :15) 6۔ توراۃ و انجیل نور ہیں۔ (المائدۃ : 44۔46) 7۔ وہ ذات جس نے سورج کو ضیاء اور چاند کو نور بنایا۔ ( یونس :5)