وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ أَنْ إِذَا سَمِعْتُمْ آيَاتِ اللَّهِ يُكْفَرُ بِهَا وَيُسْتَهْزَأُ بِهَا فَلَا تَقْعُدُوا مَعَهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ ۚ إِنَّكُمْ إِذًا مِّثْلُهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ جَامِعُ الْمُنَافِقِينَ وَالْكَافِرِينَ فِي جَهَنَّمَ جَمِيعًا
اور خدا تم پر قرآن میں یہ بات نازل کرچکا ہے کہ جب تم خدا کی آیتوں کی نسبت انکار یا ٹھٹھا (ف ٢) سنو تو ان کے پاس نہ بیٹھو جب تک کہ دوسری بات میں مشغول ہوں ، ورنہ تم بھی ان کی مانند ہو گے ، بےشک خدا سارے منافقوں اور کافروں کو جہنم میں اکٹھا کرے گا ۔
فہم القرآن : ربط کلام : گذشتہ سے پیوستہ۔ منافق اور برے لوگوں کی مجالس کے بارے میں اسی سورت کی آیت 114میں نشان دہی کی گئی ہے کہ ان کی اکثر مجلسیں خیر اور نیکی کے کام سے خالی ہوتی ہیں۔ وہاں ایسی مجالس سے اجتناب کا اشارہ دیا گیا تھا اور یہاں واضح حکم دیا ہے کہ جب تم کسی مجلس میں اللہ تعالیٰ کی آیات کا انکار اور مذاق ہوتا ہوا سنو۔ تو ایسے لوگوں کے ساتھ بیٹھنے کے بجائے وہاں سے اٹھ جاؤ۔ (الانعام :68) سوائے اس کے کہ تمہارے سمجھانے یا تمہاری حاضری کا احساس کرکے وہ لوگ اس قسم کی گفتگو ترک کردیں جس کا مطلب ہے کہ سماجی، معاشرتی ضرورت کے تحت ایسے لوگوں کی مجلس میں بیٹھنا گناہ نہیں لیکن اگر تم اللہ تعالیٰ کی آیات کے ساتھ کفر اور مذاق ہوتا ہوا دیکھو اور بیٹھے رہو۔ تو تم بھی ان جیسے شمار ہوگے۔ دنیا میں اللہ تعالیٰ نے منافقین اور کفار کو ڈھیل دے رکھی ہے لیکن جہنم میں ان سب کو اکٹھا کردیا جائے گا۔ کیونکہ دنیا میں کافر اور منافق حقیقتًا ایک جیسا کردار اور عقیدہ رکھتے تھے لہٰذا قیامت میں ان کا انجام اور مقام جہنم ہوگا۔ دوسرے مقام پر فرمایا کہ منافق جہنم کے نچلے طبقہ میں ہوں گے۔ (النساء :145) مسائل : 1۔ جس مجلس میں اللہ تعالیٰ کی آیات کا انکار اور مذاق کیا جارہا ہو اس میں بیٹھنا کفر و استہزاء کا ساتھ دینا ہے۔ تفسیر بالقرآن : بری مجالس کا بائیکاٹ کرو : 1۔ جہاں اللہ کی آیات سے مذاق ہو وہاں نہ جاؤ۔ (الانعام :68) 2۔ دین کو کھیل تماشا بنانے والوں کو چھوڑ دو۔ (الانعام :70) 3۔ سازشیوں کی مجلسیں اچھی نہیں ہوتیں۔ (النساء :114)