كَلَّا وَالْقَمَرِ
نہیں نہیں ہم کو چاند کی قسم
فہم القرآن: (آیت 32 سے 38) ربط کلام : جہنم کی ہولناکیوں کا مزید ذکر۔ سابقہ آیات میں جہنم کی ہولناکیوں اور اس پر مقرر کردہ ملائکہ کی تعداد کا ذکرہوا جسے اہل مکہ نے مذاق کا نشانہ بنایا اس پر ارشاد ہوا کہ یہ لوگ جہنم کے ملائکہ کی تعدا پر اعتراض کررہے ہیں انہیں کیا خبر! کہ آپ کے رب کے لشکر کتنی تعداد میں ہیں اور کس قدر طاقتور ہیں ان کی تعداد اور طاقت کو صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے لہٰذا تمہیں جہنم سے ڈرنا چاہیے۔ قسم ہے چاند کی اور رات کی جب وہ پلٹتی ہے اور صبح کی قسم جب وہ روشن ہوجاتی ہے جس جہنم کا یہ مذاق اڑاتے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی خوفناک چیزوں میں بڑی ہی خوفناک جگہ ہے، چاند، رات اور دن کا حوالہ دے کر یہ حقیقت واضح کی گئی ہے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ نے چاند، رات اور دن پیدا کیے ہیں اسی طرح ہی اس نے جہنم بنائی ہے اور اس پر انیس فرشتے مقرر کیے ہیں، جس طرح چاند، رات اور دن کو مانتے ہو اسی طرح مانو کہ جہنم بھی موجود ہے جو بڑی خوف ناک جگہ ہے اور اس پر انیس فرشتے کنٹرولر ہیں۔ اب یہ انسان کی مرضی پر منحصر ہے کہ وہ اس سے ڈرتا ہے اور ایمان لانے میں آگے بڑھتا ہے یا پیچھے رہتا ہے البتہ انسان کو یاد رکھنا چاہیے کہ ہر کوئی اپنے کیے کے بدلے رہن ہے یعنی اسے اپنے اعمال کا بدلہ پانا ہے۔ مسائل: 1۔ چاند، رات اور صبح روشن کی قسم ! جہنم بہت بڑی آفت گاہ ہے۔ 2۔ جہنم سے بچنا یا اس میں گرنا انسان کے اپنے اعمال کا نتیجہ ہوگا۔ 3۔ ہر انسان اپنے اعمال کے بدلے اپنے آپ کو گروی رکھے ہوئے ہے۔