سورة الحشر - آیت 1

سَبَّحَ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۖ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جوکچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے ۔ اللہ کی پاکی بیان کرتا ہے اور وہ غالب حکمت والا ہے

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: ربط سورت : دنیا اور آخرت میں کامیابی کے اسباب میں ایک بڑا سبب ” اللہ“ کی یاد ہے۔ زمین و آسمانوں کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کو یاد کرتی ہے۔ اس میں یہ واضح اشارہ موجود ہے کہ اے انسان! تجھے بھی ” اللہ“ کو یاد کرنا چاہیے۔ یہ بات سورۃ الحدید کی ابتدا میں عرض ہوچکی ہے کہ ” سَبَّحَ یُسَبِّحُ“ سے شروع ہونے والی چھ سورتیں ہیں جنہیں مسبِّحات کہتے ہیں۔ چنانچہ سورۃ حشر کی ابتدا ” سَبَّحَ“ کے پرجلال اور با رعب لفظ سے ہو رہی ہے کہ ہر چیز اللہ تعالیٰ کی تسبیح پڑھتی ہے جو اپنی ذات، صفات اور حکم کے حوالے سے پوری مخلوق پر غالب ہے لیکن اس کے غلبہ میں ظلم کی بجائے شفقت پائی جاتی ہے۔ ” حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (ﷺ) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ (ﷺ) نے فرمایا : دو کلمے رحمٰن کو بڑے پسند ہیں زبان سے ادا کرنے میں آسان اور وزن میں بڑے بھاری ہیں۔“ (رواہ البخاری : کتاب التوحید) ” حضرت ابومالک اشعری (رض) رسول اکرم (ﷺ) کا فرمان ذکر کرتے ہیں کہ پاکیزگی ایمان کا حصہ ہے۔ ” الحمدللہ“ کے الفاظ میزان کو بھر دیتے ہیں۔ ” سبحان اللہ“ اور ”الحمدللہ“ دونوں کلمے زمین و آسمان کو بھر دیتے ہیں۔“ (رواہ مسلم : باب فَضْلِ الْوُضُوءِ) مسائل: 1۔ زمین و آسمانوں کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتی ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ ہر اعتبار سے اپنی مخلوق پر غالب ہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ کے ہر حکم اور کام میں حکمت پائی جاتی ہے۔ تفسیر بالقرآن: اللہ تعالیٰ کی ہر چیز تسبیح کرتی اور اس کے حضور سربسجود ہوتی ہے : (حٰم السجدۃ:37) (الحجر :98) (الحج :77) (النجم :62) (النحل :48) (النحل :49) (الرحمن :6) (الاعراف :206)