سورة الرحمن - آیت 10

وَالْأَرْضَ وَضَعَهَا لِلْأَنَامِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور زمین کو خلقت کے لئے نیچے رکھا

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 10 سے 13) ربط کلام : آسمان کے بعد زمین اور اس کے فوائد کا مختصر ذکر۔ جس الرحمن نے شمس و قمر اور نجم وشجر پیدا کیے ہیں اور القِسط قائم کرنے کا حکم دیا اسی نے اپنی مخلوق کے لیے زمین کو فرش کے طور پر بچھایا ہے۔ قرآن مجید نے جس طرح انسان کو آسمانوں کے بارے میں معلومات فراہم کی ہیں اسی طرح زمین کے بارے میں بھی بہت کچھ بتلایا ہے۔ ” کیا وہ لوگ جو کفر کرتے ہیں وہ غور نہیں کرتے کہ آسمان اور زمین آپس میں ملے ہوئے تھے ہم نے انہیں الگ الگ کیا اور ہرزندہ چیز پانی سے پیدا کی ؟ کیا پھر بھی وہ ایمان نہیں لاتے اور ہم نے زمین میں پہاڑ بنائے تاکہ زمین انہیں لے کر ڈھلک نہ پڑے اور زمین میں کشادہ راہیں بنایں تاکہ لوگ اپنے راستے معلوم کریں۔“ (الانبیاء : 30، 31) ﴿وَ ہُوَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ فِیْ سِتَّۃِ اَیَّامٍ وَّ کَانَ عَرْشُہٗ عَلَی الْمَآءِ لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا﴾ (ہود :7) ” اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا اور اس کا عرش پانی پر تھا تاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون اچھے عمل کرنے والا ہے۔“ ﴿الَّذِیْ جَعَلَ لَکُمُ الْاَرْضَ فِرَاشًا وَّ السَّمَآءَ بِنَاءً وَّ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَخْرَجَ بِہٖ مِنَ الثَّمَرٰتِ رِزْقاً لَّکُمْ فَلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ اَنْدَادًا وَّ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ﴾ (البقرہ :22) ” جس نے تمہارے لیے زمین کو فرش اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی اتار کر اس سے تمہارے لیے پھل پیدا کیے جو تمہارا رزق ہے جاننے کے باوجود اللہ کے ساتھ شریک نہ بناؤ۔“ یہاں زمین پر بسنے والوں کے لیے ” الانام“ کا لفظ استعمال فرمایا ہے جس میں ہر وہ جاندار چیز شامل ہے جس کا رہنا سہنا، کھانا پینا اور مرنا جینا زمین کے ساتھ وابستہ ہے۔ اس میں سر فہرست جن اور انسان ہیں۔ جن کے لیے خاص طور پر اللہ تعالیٰ نے زمین کو فرش کے طور پر بچھایا ہے۔ زمین صرف رہائش کا کام نہیں دیتی بلکہ اسے اللہ تعالیٰ نے ہر جاندار کے لیے دستر خوان بھی بنایا ہے۔ کچھ نعمتیں زمین کے اندر دفن کی ہیں جسے ہر دور کے لوگ اپنی لیاقت اور طاقت کے مطابق نکالتے رہیں گے۔ زیادہ نعمتوں کا تعلق زمین کی پیداوار سے ہے تاکہ انسان ان نعمتوں سے بھر پور استفادہ کرسکے۔ ان نعمتوں میں ہر قسم کے پھل خوشوں سے لدی ہوئی کھجوریں ہیں جن کے خوشوں پر غلاف چڑھے ہوتے ہیں۔ ان میں انسانوں اور ہر قسم کے الانعام کے لیے اناج ہے کچھ پر بھس چڑھا ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اناج اور بے شمار پھل پیدا کیے ہیں۔ اس کی قدرتوں اور نعمتوں پر قربان جائیں کہ اس نے ہر اناج اور پھل کے اوپر چھلکے کی صورت میں غلاف چڑھا دیئے ہیں تاکہ اناج اور پھل ہر قسم کی کثافت اور غلاظت سے محفوظ رہیں یہاں تک کہ جو چیزیں زمین کے اندر تیار ہوتی ہیں، ان پر بھی ایک باریک سا چھلکا چڑھا دیا ہے تاکہ مٹی اس چیز کے اندر داخل نہ سکے ان کا تذکرہ فرماکر ارشاد فرمایا کہ اے جنوں اور انسانو! تم اپنے رب کی کس کس قدرت اور نعمت کو جھٹلاؤ گے۔ اس سورت کے تعارف میں وضاحت موجود ہے کہ ” اٰلآ“ کا معنٰی قدرت، نعمت اور خوبی ہے یہاں یہ لفظ تینوں معنوں میں استعمال ہوا ہے۔ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کے لیے زمین کو فرش بنادیا ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ نے زمین میں ہر قسم کے پھل اور غلافوں میں لپٹی ہوئی کھجوریں پیدا کیں۔ 3۔ اللہ تعالیٰ نے خوشبودار پھول پیدا کیے اور ہر قسم کے اناج کو اس کے چھلکے اور خوشے میں محفوظ فرمایا ہے ۔ تفسیر بالقرآن: قرآن مجید میں زمین سے پیدا ہونے والے چند پودوں کا ذکر : 1۔ ” اللہ“ پانی سے تمہارے لیے کھیتی، زیتون، کھجور اور انگور اگاتا ہے۔ (النحل :11) 2۔ ” اللہ“ نے کھجوروں اور انگوروں کے باغات پیدا کیے۔ (المومنون :19) 3۔ ” اللہ“ نے زمین میں کھجوروں اور انگوروں کے باغات پیدا کیے۔ (یٰس :34) 4۔ ” اللہ“ نے پانی سے ہر قسم کی نباتات کو پیدا کیا۔ (الانعام :99) (الانعام :141) مزید معلومات کے لیے ڈاکٹر اقتدار فاروقی کی کتاب ” نباتات قرآن کا مطالعہ فرمائیں۔