سورة آل عمران - آیت 186

لَتُبْلَوُنَّ فِي أَمْوَالِكُمْ وَأَنفُسِكُمْ وَلَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ وَمِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا أَذًى كَثِيرًا ۚ وَإِن تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا فَإِنَّ ذَٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تم اپنے مالوں میں اور اپنی جانوں میں آزمائے جاؤ گے ۔ اور تم ضرور اہل کتاب سے اور مشرکین سے ایذا کی بہت سی باتیں سنو گے ، اور اگر تم صبر کرو اور پرہیزگار رہو تو یہ ہمت کے کاموں میں سے ہے (ف ٢)

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : ربط کلام : احد میں مالی، جانی نقصان اور یہودیوں کی اللہ تعالیٰ کے بارے میں ہرزہ سرائی اور نبی (ﷺ) کی نبوت کی تصدیق کے لیے غلط ثبوت کا مطالبہ مسلمانوں کے لیے پریشانی کا باعث تھا۔ اس لیے انہیں تسلی دیتے ہوئے صبر کی تلقین کی گئی ہے۔ یہ دنیا ہر کسی کے لیے آزمائش ہے خاص کر انبیاء اور مومنوں کے لیے اسے امتحان گاہ اور کڑی آزمائش کا ذریعہ بنایا گیا ہے۔ مومن کا مال اور اس کی جان آزمائش کی بھٹی میں اس لیے جھونکے جاتے ہیں تاکہ مال کا حق ادا کرنے کے بعد مومن کا مال خالص ہوجائے۔ مومنوں کو اس لیے آزمایا جاتا ہے کہ وہ دوسروں کے لیے نمونہ بن کر زندگی بسر کریں۔ آزمائش اور امتحان کا یہ بھی مقصد ہے کہ مومن دین کی سربلندی اور لوگوں کی خیر خواہی کے لیے قربانیاں پیش کریں۔ اس کے باوجود بھی غیر مسلم حسد و بغض کا مظاہرہ کرتے ہیں جس پر تسلی دینے کے لیے ارشاد ہوتا ہے اے مسلمانو! تم اللہ کی راہ میں سب کچھ قربان کرنے کے باوجود یہود و نصاریٰ اور مشرکین سے باتیں سنو اور تکلیفیں اٹھاؤگے۔ اگر صبر اور پرہیزگاری اختیار کرتے رہو گے تو یہ بڑے ہی عظمت والے کام ہیں۔ صاحب عزیمت لوگ ہی اللہ تعالیٰ کے دین کو سربلند کرنے والے اور دنیا وآخرت میں سرخرو ہوں گے۔ چنانچہ وہ کونسی اذیت اور طعن ہے جو رسول محترم (ﷺ) کو نہیں دیا گیا۔ اہل کتاب اور مشرکین کی طرف سے آپ اور صحابہ کرام (رض) نے وہ دکھ اٹھائے کہ جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ مسائل : 1۔ مسلمانوں کو مال اور ان کی جانوں کے ساتھ ضرور آزمایا جائے گا۔ 2۔ یہود ونصاریٰ اور مشرکوں سے مسلمان بڑی تکلیفیں اٹھائیں گے۔ 3۔ تکالیف پر صبر کرنا اور گناہوں سے بچنا بڑے عظیم کام ہیں۔